امریکی جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل مارک ملی نے کہا ہے کہ مسلح افواج اور انٹیلی جنس اداروں کو روس کی جانب سے امریکی فوجیوں پر حملوں کے عوض مالی مدد فراہم کرنے کے دعوے کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا ہے۔
امریکی فوجی جنرل کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے روس کی جانب سے طالبان کی مالی مدد سے متعلق دعوے کے بعد کانگرس کے قانون سازوں نے اس حوالے سے خفیہ اور علاحدہ انٹیلی جنس معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
خیال رہے کہ ہی حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ روس افغانستان میں طالبان جنگجوئوں کو امریکی فوجیوں کو ہلاک کرنے اور امریکی مفادات پر حملوں کے لیے مالی مدد کرتا رہا ہے۔ تاہم اس حوالے سے صدر ٹرمپ نے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔
مشترکہ چیف آف اسٹاف کے سربراہ کانگرس کے سامنے آئے۔ وزیر دفاع مارک ایسپر کے ہمراہ انہوں نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی فوج بشمول قومی سلامتی ایجنسی اور دفاعی انٹلی جنس ایجنسی ان اطلاعات کی تصدیق کرنے میں فی الحال ناکام رہی ہے کہ آیا روس نے افغانستان میں امریکیوں پرحملوں کے لیے طالبان کو رقوم فراہم کی تھیں یا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سی آئی اے کی طرف سے جن معلومات کی بنیاد پر یہ دعویٰ کیا گیا ہے ان میں صداقت نہیں۔ اسلحہ دینے اور حملوں کی ہدایات جاری کرنے میں بڑا فرق ہے۔ روسیوں کے معاملے میں ہمارے پاس کوئی پختہ ثبوت نہیں جس کی بنیاد پر یہ کہا جا سکے کہ روس نے افغانستان میں امریکی فوجیوں کو ہلاک کرنے کے لیے رقم فراہم کی ہے۔
تاہم مارک ملی کا کہنا تھا کہ ہم اس حوالے سے ابھی معلومات جمع کر رہے ہیں۔ اگریہ ثابت ہوگیا کہ روس نے طالبان کو امریکی فوجیوں کو ہلاک کرنے پر انعامات سے نوازا ہے تو اس پر روس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
گذشتہ ہفتے امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرائن نے کہا تھا اگر طالبان اور روس کے مابین ہونے والی سازش سے متعلق اطلاعات کی تصدیق ہو جاتی ہے تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس کے خلاف"سنجیدہ اقدامات" کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
او برائن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ اہم شکوک و شبہات ہیں۔ اگر میں اس کی تصدیق کرتا ہوں تو میں اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ صدر سنجیدہ اقدامات کریں گے۔