بلغاریا: 2012ء دھماکوں کے سلسلے میں حزب اللہ کے 2 ارکان کے خلاف عدالتی کارروائی

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

بلغاریا میں آج پیر کے روز حزب اللہ کے دو ارکان کے خلاف عدالتی کارروائی کا آغاز ہو رہا ہے۔ ان دونوں افراد پر 2012ء میں ہونے والے دھماکوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔

امریکی جریدے "نيوزويک" کی رپورٹ کے مطابق بلغاریا کی حکومت کی تحقیقات میں اس بات کے قطعی اور ٹحوس شواہد سامنے آئے ہیں کہ حزب اللہ نے ملزمان کو لوجسٹک اور مالی سپورٹ پیش کی۔ مزید یہ کہ حملے میں امونیم نائٹریٹ کا استعمال کیا گیا۔

Advertisement

اگست کے اوائل میں بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے نے نہ صرف لبنان پر اپنے اثرات ڈالے بلکہ اس کی پرچھائیاں براعظم یورپ تک پہنچ گئیں۔ بیروت کی بندرگاہ پر دھماکا خیز مواد کی ایک بڑی مقدار ذخیرہ کرنے میں حزب اللہ کے ملوث ہونے پر ،،، اب بیرون ملک اس شیعہ ملیشیا کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے حوالے سے آنکھیں کھل گئی ہیں۔

تقریبا 8 برس قبل 18 جولائی 2012ء کو ایک زوردار دھماکے نے بلغاریا میں سراواوو ہوائی اڈے کو لرزا دیا۔ حملے میں خود کش بم بار نے سیاحوں کی ایک بس کو نشانہ بنایا تھا۔ دہشت گردی کی اس کارروائی میں ملوث ہونے کے الزام کے حوالے سے حزب اللہ ملیشیا کے دو ارکان کی غیر حاضری میں ان کے خلاف مقدمے کی سماعت آج شروع ہو رہی ہے۔ ان ارکان کے نام ميلاد فرح اور حسن الحاج حسن ہے۔

بلغاریا کے تحقیق کاروں کے مطابق مذکورہ حملے میں استعمال کیا جانے والا دھماکا خیز مواد کا تعلق ،،، حزب اللہ کی جانب سے قبرص میں ذخیرہ کیے گئے بموں سے ہے۔ ان میں بنیادی عنصر امونیم نائٹریٹ رہا۔ یہ ہی وہ مواد ہے جو حزب اللہ نے 1994ء میں ارجنٹائن میں کیے گئے دھماکے میں استعمال کیا۔ اس دھماکے کے نتیجے میں 85 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

ایسا نظر آ رہا ہے کہ لبنانی ملیشیا حزب اللہ کے حوالے سے بلغاریا کا موقف یورپی یونین کے بقیہ ممالک سے مختلف ہے۔ ایسے وقت میں جب کہ بلغاریا حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا طریقہ کار وضع کر چکا ہے ،،، یورپی ممالک جن میں فرانس شامل ہے ان کے نزدیک حزب اللہ ملیشیا کو کالعدم قرار دینے کا مقصد لبنان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا اور لبنانی حکومت کے ساتھ سفارتی رابطے جاری رکھنے کے مواقع کو برباد کرنا ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں