شام کے علاقے دیرالزور میں معاشی حالات سے پریشان نوجوانوں کی مشکلات سے ناجائز فائدہ اٹھانے کے لیے حزب اللہ ملیشیا نے انہیں جنگ کے لیے بھرتی کرنا شروع کر رکھا ہے۔
ذرائع کے مطابق حزب اللہ نے چند ڈالروں کےعوض دیر الزور کے نوجوانوں کو اپنی صفوں میں شامل کرنے کی مہم شروع کی ہے تاکہ انہیں جنگ کا ایندھن بنایا جا سکے۔
شام میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے 'سیرین آبزر ویٹری' نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ حزب اللہ ملیشیا نے دیر الزور میں ھرابش کالونی میں ایک دیہی ترقیاتی مرکز میں بھرتیاں شروع کی ہیں۔
150 ڈالر
ذرائع کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کی طرف سے دیر الزور کے جنگ کے لیے بھرتی ہونے والے نوجوانوں کو ماہانہ 150 ڈالر کی پیش کی ہے۔ یہ رقم شامی فوج کی طرف سے دی جانے والی ماہانہ رقم کی نسبت زیادہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ معاشی مشکلات سے دوچار نوجوانوں کی بڑی تعداد حزب اللہ ملیشیا میں شامل ہو رہی ہے۔ انہی ذرائع کا کہنا ہے کہ حزب اللہ نہ صرف شام میں نوجوانوں کو ڈالروں کے عوض جنگ کا ایندھن بنا رہی ہے بلکہ وہ طویل عرصے سے لبنان میں بھی ایسا ہی کر رہی ہے۔
نئی ملیشیا
سیرین آبزر ویٹری کے مطابق شام کے علاقے المیادین میں ایرانی پاسداران انقلاب کی معاونت سے ایک نئی ملیشیا تشکیل دی گئی ہے۔ السیدہ زینب ملیشیا کے نام سے قائم ہونے والی یہ ملیشیا چا ماہ سے کام کر رہی ہے اور اسے ایرانی پاسداران انقلاب کی طرف سے مالی اور عسکری مدد مل رہی ہے۔ اب تک المیادین سے اس ملیشیا میں 100 افراد کو بھرتی کرکے انہیں عسکری تربیت دی ہے۔ انہیں ماہانہ فی کس ایک لاکھ شامی لیرہ تنخواہ دی جاتی ہے۔ یہ رقم حزب اللہ کی طرف سے دی جانے رقم سے زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ اس ملیشیا میں بھرتی ہونے والوں کو کھانا بھی دیا جاتا ہے