کل ہفتے کو ایران کے صوبہ آذربائیجان میں بارڈر گارڈ فورسز کے کمانڈر نے عراق کے کردستان علاقے سے ملحقہ شہر سردشت میں "بارڈر رجمنٹ" فورسز کے ایک سپاہی کے مارے جانے کا اعلان کیا ہے۔
ایرانی "فارس" خبر رساں ایجنسی نے بریگیڈیئر جنرل یحییٰ حسن خانی کے حوالے سے بتایا کہ مذکورہ فوجی عراقی کردستان کے ساتھ سرحدی پٹی پر گشت کے دوران مارا گیا۔

ایجنسی نے حادثے کی وجہ کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں کہ آیا ایرانی فوجی کی موت کیسے واقع ہوئی ہے۔
ایران کے مخالف متعدد کرد مسلح تنظیمیں اس وقت عراق کے ساتھ سرحدی پٹی پر اور ایران، ترکی اور عراق کے درمیان مثلث میں، خاص طور پر ناہموار پہاڑی علاقوں میں آباد ہیں۔ ان گروپوں میں ایرانی کردستان ڈیموکریٹک پارٹی (حدکا)، کردستان ڈیموکریٹک پارٹی۔ (حدک) ایرانی کردستان کی کومالہ پارٹی، اور حیات کردستان پارٹی فری (بیجاک ) شامل ہیں۔

تہران کرد مسلح گروہوں پر "علیحدگی پسندی" کی تحریک چلانے اور "دہشت گردی" کا الزام لگاتا ہے۔ دوسری طرف ان گروپوں کا کہنا ہے کہ وہ خود مختاری اور ایک وفاقی نظام کےقیام کے لیے جدو جہد کررہی ہیں۔