لبنان : کشتی کے ذریعے 90 افراد کو بیرون ملک اسمگل کرنے کی کوشش ناکام

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

لبنان میں فوج نے سمندر کے راستے 90 سے زیادہ افراد کو اسمگل کی جانے کی کوشش ناکام بنا دی۔ ان افراد میں لبنانی شہریوں کے علاوہ شامی اور فلسطینی پناہ گزین شامل ہیں۔ اس بات کا اعلان ہفتے کے روز جاری ایک بیان میں کیا گیا۔

لبنان میں دو برس سے زیادہ عرصے سے جاری اقتصادی ابتری نے سمندر کے راستے فرار کی کوشش کرنے والے مہاجرین کی تعداد میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے۔ ان میں اکثریت شامی پناہ گزینوں کی ہے جو خطرناک سفر سے نہیں ہچکچاتے۔ غالبا ان افراد کی منزل قبرص ہوتا ہے۔

لبنان فوج کے بیان کے مطابق بحریہ کے گشتی دستے نے جمعے کے روز شمالی قصبے القلمون کے نزدیک پانی میں ایک کشتی کا تعاقب کیا۔ کشتی میں بچوں اور عورتوں سمیت 91 افراد (لبنانی ، شامی اور فلسطینی) سورار تھے جن کو غیر قانونی طریقے سے منتقل کیا جا رہا تھا۔ لبنانی بحریہ کے دستے نے کشتی کو روک لیا جو موسم کی خرابی کے سبب ڈوب جانے کے قریب تھی۔ کشتی میں سوار تمام افراد کو بچا کر ساحل پر واپس پہنچا دیا گیا۔

اس سے قبل لبنانی داخلہ سیکورٹی فورسز نے اعلان کیا تھا کہ جمعرات کی شب القلمون قصبے میں ایک تفریحی مقا م پر چھاپے میں 82 افراد کو تحویل میں لے لیا گیا۔ ان افراد میں بچے اور عورتیں بھی شامل تھیں۔ یہ تمام افراد فی کس پانچ ہزار ڈالر کے عوض سمندر کے راستے یورپ جانے کی تیاری کر رہے تھے۔

لبنان میں 2019ء کے موسم گرما سے جاری اقتصادی ابتری کے نتیجے میں ملک کی تقریبا 80% آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ فلسطینی اور شامی پناہ گزینوں میں یہ تناسب زیادہ ہے۔

لبنان کے اندازے کے مطابق ملک میں 15 لاکھ شامی پناہ گزینوں اور تقریبا 1.8 لاکھ فلسطینی پناہ گزینوں کے علاوہ ہزاروں غیر ملکی تارکین وطن کارکنان موجود ہیں۔

یورپ نے بیلا روس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ پولینڈ کے ساتھ سرحد پر مہاجرین کو اکٹھا کر رہا ہے۔ یہاں ہزاروں افراد یورپی یونین کے ممالک میں داخل ہونے کی امید لگائے خیموں میں مقیم ہیں۔ ان میں اکثریت کا تعلق مشرق وسطی کے ممالک بالخصوص عراق اور شام سے ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں