اسرائیل سے تعلقات؛پاکستان وہ کام کرےجواس کے اپنے بہترین مفادمیں ہے:سلیم مانڈوی والا

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size
3 منٹس read

پاکستان کے حکمران اتحاد میں شامل پیپلزپارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کے امکانات پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو وہ کرنا چاہیے،جو اس کے اپنے بہترین مفاد میں ہے۔

پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اوراس کے صہیونی ریاست کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔پاکستان آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے مطالبات کا سخت حامی رہا ہے۔اس کا واضح موقف رہاہے کہ وہ اسرائیل کو اس وقت تک تسلیم نہیں کرسکتا جب تک کہ ’’مسئلہ فلسطین کا منصفانہ تصفیہ‘‘نہیں ہوجاتا۔

سلیم مانڈوی والا نے پاکستانی ٹی وی چینل ڈان نیوزکے ساتھ خصوصی انٹرویو میں کہا ہے’’ہمیں کسی بھی ملک کے ساتھ بات چیت اور تجارت بند نہیں کرنی چاہیے۔ لوگ اسرائیل پر تنقید کرتے ہیں مگرہمیں اپنے مفادات کی نگہبانی کرنا ہوگی‘‘۔

انھوں نے کہا کہ مشرق اوسط کے تمام ممالک اسرائیل کے ساتھ مذاکرات اور تجارت کررہے ہیں۔اس لیے پاکستان کو بھی وہی کرنا چاہیے جواس کے اپنے مفاد کے مطابق ہے۔ البتہ اب دیکھنا یہ ہے کہ اسرائیل کے ساتھ معاہدہ پاکستان کے مفاد میں ہے یانہیں۔

اسی طرح انھوں نے اشارہ دیا کہ بھارت سمیت پاکستان کے قریبی ہمسایوں پربات چیت کا دروازہ بند نہیں کیا جانا چاہیے۔ہماری بھارت کے ساتھ سرحد ہے۔خاندان یہاں رہتے ہیں۔تینوں ہمسایہ ممالک (بھارت، ایران اور افغانستان) ہمارے لیے اہم ہیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ اس انکشاف نےایک تنازع کھڑا کردیا تھاکہ حال ہی میں ایک وفد کے حصے کے طور پر متعدد پاکستانی تارکین وطن اوردوایک شہریوں نے اسرائیل کا سفرکیا تھا۔ سابق وزیراعظم عمران خان اوران کی جماعت نے اس واقعہ کو پچھلی حکومت کے خلاف غیرملکی سازش کے اپنے بیانیے میں شامل کیا تھا اورالزام لگایاتھا کہ اس دورے کوان کے بعد کی حکومت کی خاموش منظوری حاصل ہے۔

یہ تنازع پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں جماعت اسلامی کے سینیٹرمشتاق احمد کے ایک بیان سے شروع ہواتھا۔انھوں نے مطالبہ کیا تھا کہ اسرائیل کا سفرکرنے والے پاکستانی نژاد تارکین وطن کی قومیت منسوخ کی جائے اورانھیں دورے کی سہولت فراہم کرنے والی غیرسرکاری تنظیم (این جی او) پر پابندی عاید کی جائے۔

انھوں نے کہاکہ وفد کے حصے کے طور پر سرکاری ٹی وی میں کام کرنے والے احمد قریشی کے دورے نے بہت سے سوالات کوجنم دیا ہے اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ انھوں نے کس اختیار کے تحت اور کن سفری دستاویزات پر یہ سفر کیا تھا۔

وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے بھی ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ پی ٹی وی نے اپنی ذاتی حیثیت میں اسرائیل کا سفرکرنے والے ٹی وی اینکر پرسن کا معاہدہ ختم کردیا ہے۔

یادرہے کہ ستمبر2020ء میں امریکاکی ثالثی میں اسرائیل کے ساتھ متحدہ عرب امارات اوربحرین کے درمیان تعلقات کو معمول پرلانے کے لیے معاہدۂ ابراہیم طے کیا تھا۔اس کے بعد سوڈان اورمراکش نے بھی اسرائیل کے ساتھ معمول کے سفارتی تعلقات استوار کرلیے تھے۔ بعض دوسرے ممالک کےاسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام کی چہ میگوئیاں بھی جاری ہیں۔

مقبول خبریں اہم خبریں

مقبول خبریں