بسوں کے شور اور انسانوں کی سرگوشیوں کے بیچ تیزی سے اٹھتے قدم.. اس طرح مسجد حرام میں تراویح اور تہجد کے لیے آئے ہوئے نمازیوں کے جتھے واپس لوٹ جاتے ہیں۔ نمازیوں اور معتمرین کی حرم مکی آمد اور واپسی کے لیے چار کمپنیوں کی تقریبا 1500 بسیں اپنی خدمات پیش کرنے میں مصروف ہیں۔
اس سلسلے میں ایک ذمہ دار نے بتایا کہ " مکہ مکرمہ کے داخلی راستوں پر پھیلے ہوئے اسٹینڈز سے معتمرین اور زائرین کو منتقل کرنے کے لیے ہمارے پاس متعدد کمپنیاں کام کررہی ہیں۔ رواں سال رمضان المبارک میں ہمارا ہدف 3 کروڑ افراد ہے جو ان اسٹیشنوں سے حرم مکی پہنچائے جانے کی سہولت سے مستفید ہوں گے"۔
مکہ مکرمہ کے اطرف 10 اسٹینڈز موجود ہیں جن میں سے 7 اسٹینڈز مسجد حرام کا تمام جانب سے احاطہ کرتے ہیں۔ ان کے علاوہ مکہ مکرمہ کے نواح میں گاڑیوں کی بُکنگ کے چھ اسٹینڈز ہیں۔ یہ تمام کے تمام مکہ مکرمہ کی امارت کی ہدایات اور نگرانی کے تحت ایک مربوط منصوبے کے مطابق کام کرتے ہیں۔
اس سلسلے میں ایک بس اسٹینڈ پر موجود امارت مکہ مکرمہ کے سرکاری ذمہ دار کا کہنا تھا کہ " نمازیوں اور معتمرین کو مسجد حرام لانے اور واپس لے جانے کی خدمات کے سلسلے میں ایک بڑا نظام کام کر رہا ہے۔ اس کے تحت مرکزی علاقے میں ہی 6 یا 7 اسٹینڈز قائم ہیں"۔
ٹریفک کے پلان پر اجتماعی شکل میں عمل درامد میں شریک ادارے ایک مربوط انداز میں مصروف عمل رہتے ہیں۔ اس پلان کے تحت روزانہ 10 لاکھ سے زیادہ معتمرین اور نمازیوں کا استقبال اور ان کو رخصت کیا جاتا ہے۔
ٹریفک پولیس کے ایک افسر نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ " الحمد للہ ، اسٹینڈز میں پارکنگ کی بہتات پائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ مرکزی علاقے سے مسلسل آمد و رفت جاری رہتی ہے۔ پلان پر سہولت سے عمل درامد ہوتا ہے اور کوئی خلاف ورزی نہیں پائی جاتی"۔
گزشتہ برسوں کے تجربات اور مسلسل از سر نو منصوبندی نے ٹریفک اژدہام کے ہیجان کو بڑی حد تک کم کردیا ہے اور حرم مکی کے اطراف مرکزی علاقہ خدمات کو منظم انداز میں پیش کرتا نظر آتا ہے۔