متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ انور قرقاش نے سعودی عرب کے اس سال محدود پیمانے پر حج کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
انورقرقاش نے بدھ کو ایک ٹویٹ میں سعودی عرب کے حج کے بارے میں فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مذہبی مناسک کی ادائی اور انسانی جانوں کے تحفظ میں ایک توازن قائم ہوگا۔
وہ لکھتے ہیں:’’ ہم سعودی عرب کے حج کے بارے میں اقدام کو سراہتے ہیں۔یہ ایک متوازن فیصلہ ہے۔اس سے مذہبی فریضے کی ادائی میں رکاوٹ نہیں پڑے گی اور کرونا وائرس کے تناظر میں لوگوں کی زندگیوں کا بھی تحفظ ہوگا۔‘‘
سعودی عرب نے سوموار کو محدود پیمانے پر حج کا اعلان کیا ہے اور حج سیزن کو محفوظ بنانے کے لیے وزارت صحت اور حج وعمرہ نے حفاظتی اور احتیاطی تدابیر کے آٹھ پروٹوکول وضع کیے ہیں۔ وہ حسب ذیل ہیں:
1۔ اس مرتبہ مناسک حج ادا کرنے والے عازمین کی تعداد ایک ہزار کے لگ بھگ ہوگی۔
2۔مقدس مقامات پر پہنچنے سے قبل تمام عازمین حج کے ٹیسٹ کیے جائیں گے۔
3۔اس مرتبہ صرف 65 سال سے کم عمر مسلمانوں کو حج کرنے کی اجازت ہوگی۔
4۔تمام عازمین مناسکِ حج کی تکمیل کے بعد خود کو قرنطین کر لیں گے۔
5۔ تمام ورکروں اور رضا کاروں کے حج کے آغاز سے قبل ٹیسٹ کیے جائیں گے۔
6۔تمام عازمین حج کی صحت کی صورت حال کی روزانہ کی بنیاد پر نگرانی کی جائے گی۔
7۔ حج کے دوران میں کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ایک اسپتال تیار کرلیا گیا ہے۔
8۔ سماجی فاصلے کو برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کا نفاذ کیا جائے گا۔
سعودی وزارت خارجہ نے سوموار کو ایک اعلامیے میں بتایا تھا کہ اس مرتبہ ذی الحجہ میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو محدود تعداد میں فریضہ حج ادا کرنے کی اجازت ہوگی اور یہ غیرملکی وہی ہوں گے جو اس وقت سعودی عرب میں مقیم ہیں۔ان کے علاوہ محدود تعداد میں سعودی شہری فریضہ حج ادا کرسکیں گے۔