امریکی وزارت خارجہ کے مطابق واشنگٹن کی جانب سے ترکی کے خلاف پابندیاں "کاؤنٹرنگ امریکا ایڈورسریز تھرو سینکشن ایکٹ" CAATSA کے تحت عائد کی گئی ہیں۔
جمعے کے روز جاری بیان میں وزارت نے واضح کیا کہ وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے ترک ہم منصب مولود چاوش اولو سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا تا کہ ترکی کو ایس-400 میزائل نظام کے حوالے سے قائل کیا جا سکے۔ پومپیو کے مطابق روسی میزائل نظام کی خریداری کا مقصد امریکی عسکری ٹکنالوجی اور اہل کاروں کی سیکورٹی کو خطرے میں ڈالنا، روسی دفاعی سیکٹر کو ایک بڑی رقم فراہم کرنا اور ماسکو کے نفوذ کو وسیع کرنا ہے۔
پومپیو کا یہ بھی کہنا ہے کہ پابندیوں کا مقصد ترکی یا امریکا کے کسی بھی دوسرے حلیف کی عسکری صلاحیت یا لڑائی کی قدرت کو سبوتاژ کرنا نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے انقرہ پر زور دیا کہ وہ ایس-400 میزائل کی ڈیل کا مسئلہ حل کرنے اور کسی متبادل نظام کی خریداری کا آپشن تلاش کرے جو نیٹو اتحاد کے اندر کام کرنے کے قابل ہو۔
ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اولو نے جمعرات کے روز باور کرایا تھا کہ انقرہ روس سے فضائی دفاعی نظام ایس-400 کی خریداری سے پیچھے نہیں ہٹے گا ،،، اور اس نظام کی خریداری کے سبب امریکا کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کا جائزہ لینے کے بعد جوابی اقدامات کرے گا۔
اولو نے 'کینال 24' ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹریو میں کہا کہ پابندیوں کا فیصلہ قانونی اور سیاسی دونوں لحاظ سے غلط ہے۔ اولو نے اسے ترکی کی خود مختاری کے حقوق پر حملہ قرار دیا۔
اسی سیاق میں ترکی کے چینل TRT نے ترک دفاعی صنعتی اتھارٹی کے سربراہ کے حوالے سے بتایا کہ امریکی پابندیاں ،،، اُن معاہدوں اور تصفیوں پر اثر انداز نہیں ہوں گی جن پر پابندیوں کے اجرا سے قبل دستخط کیے گئے تھے۔
امریکا نے پیر کے روز اپنے نیٹو حلیف ترکی پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس اقدام کی وجہ انقرہ کا ماسکو سے ایس-400 فضائی دفاعی نظام خریدنا ہے۔