ایرانی ملیشیا

حجازی دراصل قاآنی سے زیادہ خطرناک اور سلیمانی کے جانشین تھے: سابق امریکی سفارت کار

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

جنوری 2020ء میں امریکا کے ایک فضائی حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران نے ان کے نائب جنرل اسماعیل قاآنی پر کام شروع کیا۔ قاآنی کو فوری ترقی دے کر القدس کا سربراہ بنایا گیا۔ بعد ازاں ایران نے ایک اور فوری ترقی کا اعلان کیا۔ اس بار جنرل محمد حسین زادہ حجازی کو القدس فورس کا نائب کمانڈر بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ حجازی گذشتہ روز فوت ہو گیا۔ اس نے کچھ عرصہ قبل لبنان میں القدس فورس کی قیادت کی تھی۔ ساتھ ہی ایران کے حزب اللہ کے ساتھ تعلقات اور شام میں القدس فورس کی سرگرمیوں کی نگرانی بھی کی۔

امریکا میں واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ نے قاسم سلیمانی کی موت کے بعد ایک مضمون میں حجازی کی زندگی پر نظر ڈالی۔ یہ مضمون ڈینس راس نے تحریر کیا۔

Advertisement

قاسم سلیمانی خود کو سونپا جانے والا کردار منفرد طریقے سے نبھانے کی اہلیت رکھتا تھا مگر اس کے جانشین اسماعیل قاآنی میں یہ بات نہیں۔ قاآنی میں ایک کرشماتی کمانڈر کی شخصیت سے زیادہ نرم بیوروکریٹ کی شخصیت نظر آتی ہے۔ لبنان میں القدس فورس کا سربراہ حجازی کو مقرر کیا جانا بڑی اہمیت کا حامل فیصلہ تھا۔

حجازی القدس فورس میں ایک طویل پیشہ ورانہ عملی کیرئر کا حامل تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اس نے 1979ء میں القدس فورس کی تاسیس کے وقت اس میں شمولیت اختیار کی تھی۔ سال 1980ء میں یہ بات سامنے آئی کہ حجازی ،،، سلیمانی اور قاآنی کے شانہ بشانہ ایرانی پاسداران انقلاب میں سرگرم تھا۔ ان تینوں کو شمالی علاقے میں ایرانی کرد جماعتوں کے خلاف لڑنے کے لیے بھیجا گیا۔ حجازی نے عسکری رتبوں میں ترقی پا لی اور وہ ایرانی پاسداران انقلاب کی باسیج فورز کا نائب کمانڈر اور پھر کمانڈر بن گیا۔ حجازی نے نو برس تک باسیج کی قیادت کی۔ اس دوران میں باسیج فورس انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں وسیع طور پر ملوث رہی۔

حسین زادہ حجازی
حسین زادہ حجازی

بعد ازاں 2007ء میں حجازی کو ایرانی پاسداران انقلاب کا چیف آف اسٹاف بنا دیا گیا۔ اس کے ایک ماہ بعد امریکی وزارت خزانہ نے حجازی کو سلیمانی اور پاسداران انقلاب کے دیگر ذمے داران کے ساتھ دہشت گرد کا درجہ دے دیا۔ ان افراد پر ایران میں وسیع تباہی کے ہتھیار پھیلانے میں کردار ادا کرنے کا الزام تھا۔ حجازی نے دیگر اعلی عسکری منصبوں پر کام جاری رکھا۔ ان میں ایرانی پاسداران انقلاب کے نائب کمانڈر اور ایرانی مسلح افواج کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف کے عہدے شامل ہیں۔

حجازی نے تہران میں ایرانی پاسداران انقلاب کے زیر انتظام سار اللہ فورسز کی سربراہی بھی انجام دی۔ یورپی حکام کے مطابق اس حجازی نے 2009ء میں ایران میں صدارتی انتخابات کے بعد عوامی مظاہروں کو کچلنے کی مہم میں مرکزی کردار ادا کیا۔ اس کے نتیجے میں یورپی یونین نے ایران میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں کردار پر حجازی پر 2011ء میں پابندیاں عائد کر دیں۔

اس کے بعد حجازی نے 2000ء میں القدس فورسز کی قیادت سنبھالی۔ اس نے شام میں القدس فورس کی تمام کارروائیوں کی نگرانی کی۔ اس دوران میں القدس فورس نے نہ صرف لبنانی حزب اللہ بلکہ حماس اور پاپولر فرنٹ جیسی فلسطینی تنظیموں کو بھی بھرپور سپورٹ کیا۔ وہ شام میں بشار حکومت کے لیے سپورٹ کا بھی ذمے دار تھا۔

شام میں خانہ جنگی کے سبب جنم لینے والی انارکی کے پس منظر میں ایران نے 2013ء میں شام کے راستے لبنان میں حزب اللہ کو میزائلوں کی ایک کھیپ بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ یہ میزائل درست طور نشانے پر لگنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ ایران کو امید تھی کہ شام میں خانہ جنگی کے بادلوں کے سائے میں میزائل منتقلی کی یہ کارروائیاں خفیہ رہیں گی تاہم ایرانی فضائیہ کے حملوں نے ایسے بعض قافلوں کو تباہ کر دیا۔

سال 2019ء میں حجازی کو واپس تہران بلا لیا گیا۔

ڈینس راس کے مضمون کے مطابق ایک اور شخص ہے جس پر نظر رکھی جانی چاہیے اور وہ ہے جنرل عبدالحمید شہلائی۔ وہ اس وقت یمن میں القدس فورس کا ایک بڑا افسر ہے۔ اسے عراق میں بھی عسکری قیادت کا ایک وسیع تجربہ حاصل ہے۔

اطلاعات کے مطابق جس رات بغداد میں سلیمانی کو ہلاک کیا گیا اسی رات یمن میں ایک الگ کارروائی میں شاہلائی کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔ تاہم وہ بچ گیا اور پھر روپوش ہو گیا۔

بعد ازاں شہلائی کو دہشت گرد قرار دیا گیا۔ اس کی وجہ 2011ء میں واشنگٹن میں اس وقت کے سعودی سفیر کے قتل کی سازش میں کردار ادا کرنا تھا۔ شہلائی کے سر کی قیمت 1.5 کروڑ ڈالر رکھ دی گئی۔

حسین زادہ حجازی
حسین زادہ حجازی

دوسری جانب ایرانی ایوان صدارت میں تعلقات عامہ کے سابق ڈائریکٹر امیر مقدم نے آج پیر کے روز بتایا کہ القدس فورس کا نائب کمانڈر بریگیڈیر جنرل محمد حجازی یمن میں حوثیوں کو سپورٹ کرنے والا ایرانی پاسداران انقلاب کا اعلی ترین سطح کا کمانڈر تھا۔ اپنی ٹویٹ میں مقدم کا کہنا تھا کہ وہ یمن اور وینزویلا کا سفر کرتا تھا اور میزائل پروگرام اور تخریبی کارروائیوں کے حوالے سے اہم رکن تھا۔ مقدم کے مطابق حجازی نے خصوصی طور پر امارات اور سعودی عرب کے خلاف منصوبوں کی قیادت کی۔ مزید یہ کہ ساویز بحری جہاز کو نشانہ بنانے ، نطنز پر حملے اور حجازی کی موت کا براہ راست تعلق ہے اور یہ یمن میں مستقبل کی پیش رفت اور ویانا بات چیت پر بھی اثر انداز ہو گا۔

ایرانی پاسداران انقلاب کے شعبہ تعلقات عامہ نے اتوار کی شام جاری ایک بیان میں دل کے عارضے کے سبب بریگیڈیر جنرل محمد حجازی کی موت کا اعلان کیا تھا۔ حجازی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کا کمانڈر اور باسیج فورس کا سابق سربراہ تھا۔

حجازی کی موت کے حوالے سے متضاد خبریں موصول ہوئی ہیں۔ ایرانی پاسداران انقلاب کے تعلقات عامہ کے محکمے کی جانب سے جاری بیان میں موت کی وجہ دل کا دورہ بتایا گیا ہے۔ دوسری جانب پاسداران کے سابق کمانڈر محمد ابراہیم ہمت کے بیٹے محمد مہدی ہمت نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ہے کہ حجازی کی موت دل کے دورے سے قطعا نہیں ہوئی۔

یہ بات معروف ہے کہ حجازی میزائلوں کے امور کا ماہر تھا۔ وہ لبنانی ملیشیا حزب اللہ کو اسلحے سے لیس کرنے کی کارروائیوں کی نگرانی کیا کرتا تھا۔ اسی طرح اس نے عراق میں تہران نواز ملیشیا الحشد الشعبی اور یمن میں حوثی ملیشیا کی سپورٹ میں اہم کردار ادا کیا۔

یاد رہے کہ 28 اگست 2020ء کو اسرائیلی فوج کے ایک بیان میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ایران کے تین کمانڈر لبنان میں حزب اللہ کے لیے میزائل منصوبے پر عمل درامد کر رہے ہیں۔ ان تین کے نام یہ ہیں : محمد حجازی، ماجد نواب اور علی اصغر نوروزی ...

مقبول خبریں اہم خبریں