یمن کے ہزاروں بچوں اور اسکول کے طلباء کو موسم گرما کے دوران ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے قائم کردہ ذہن سازی کیمپوں میں داخل کرنے کے بعد اب خواتین کو بھی ایران کے فکری اور سیاسی اثرات سے متاثر کرنے کےلیے انہیں ’زینبیات‘ ملیشیا کی طرف راغب کرنے کی ایک نئی مہم شروع کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق حوثی ملیشیا نے صنعا اور دوسرے علاقوں کی ہزاروں خاواتین کوزینبیات ملیشیا کے گرمائی کیمپوں میں لانے کا حکم دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حوثی ملیشیا صنعا کے ضرورت مند اور مفلوک الحال گھرانوں کی مشکلات سے ناجائز فائدہ اٹھاتےہوئے ان کی بچیوں کو ایرانی ایجنڈے کی طرف مائل کرنے کے لیے انہیں زینیبیات کے قائم کردہ کیمپوں میں لا رہی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ انہوں نے یہ بھی اشارہ کیا کہ حوثی ملیشیا سے تعلق رکھنے والی خواتین ، لڑکیوں کو گھروں میں آنا شروع کرتی ہیں تاکہ ماؤں کو موسم گرما کے مراکز میں ان کا اندراج کرایا جائے ، وہ نقل و حمل ، کتابیں اور سامان کی فراہمی کا وعدہ کرتے ہیں۔
مقامی میڈیا کی اطلاع کے مطابق ملیشیا نے خواتین طلبا کے لیے ایک مرکز مختص کیا ہے۔ ملیشیا کی طرف سے بچیوں کی ماؤں کو انہیں ان کیمپوں میں بھیجنے پر قائل کیا کا جا رہا ہے۔ انہیں کہا جا رہا ہے کہ وہ بچیوں کو ان کیمپوں میں بھیجیں۔ اس کے عوض بچیوں کو آمد ورفت کے لیے گاڑی کی سہولت، کتب اور دیگر ضروری اشیا مفت فراہم کی جائیں گی۔
خیال رہے کہ حوثی ملیشیا نے صنعا اور زیر تسلط دیگر علاقوں میں ہزاروں سمر مراکز کے قیام کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد بچوں کواپنی طرف راغب کرنا تھا۔

حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں انسانی حقوق کے کارکنوں اور یمنی باشندوں نے ملیشیا کی جانب سے بچوں اور نوجوانوں کو راغب کرنے کے لیے کی مہمات پر خلاف خبردار کیا تھا۔ ان کہنا ہے کہ حوثی ملیشیا مخصوص ایجنڈے پر کام کر رہی ہے۔ یہ مختلف حیلوں اور بہانوں سے بچوں اور بچیوں کو ورغلا کر انہیں جنگ کا ایندھن بنانے کی کوشش کررہی ہے۔