طالبان نے غزنی شہر کو گھیرے میں لے لیا: ذرائع

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

افغان حکومت کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ طالبان جنگجوؤں نے وسطی افغانستان کے شہر غزنی کو گھیرے میں لے لیا ہے اور سیکیورٹی فورسز سے لڑنے کے لیے شہریوں کے گھروں پر قبضہ کر لیا ہے۔ دو عہدیداروں نے پیر کو کہا کہ غزنی جیسے ترقی یافتہ شہرکو انتہا پسندوں کی طرف سے سخت خطرہ درپیش ہے۔

یہ حملہ صوبائی دارالحکومت کی طرف طالبان کی تازہ ترین پیش قدمی کا حصہ ہے۔ طالبان غیر ملکی افواج کےانخلا کے بعد ایک نئے حوصلے اور جذبے کے تحت غزنی شہر کا گھیراؤ کر رہے ہیں اور وہ اس پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔

Advertisement

غزنی کی صوبائی کونسل کے ایک رکن حسن رضائی نے کہا کہ غزنی شہر کی صورتحال انتہائی نازک ہے۔ طالبان عام شہریوں کے گھروں کو فوجی مورچوں کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور افغان سکیورٹی فورسز پر فائرنگ کرتے ہیں۔

گذشتہ اپریل میں امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ امریکی افواج گیارہ ستمبر تک افغانستان میں اپنی 20 سالہ جنگ ختم کرنے کئے بعد واپس چلی جائے گی۔

افغانستان میں جنگ کی قیادت کرنے والے امریکی جنرل آسٹن ملر نے آج امریکا کے طویل ترین تنازعہ کے علامتی اختتام پر کمان سے سبکدوش ہوگئے ہیں۔

بہ ظاہر قطر میں طالبان اور افغان حکومت کے مابین امن مذاکرات کا عمل جاری ہے لیکن حکام کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو رہی ہے۔

مقامی شہریوں نے بتایا کہ جنوبی صوبہ قندھار میں بھی دونوں اطراف کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں ، جہاں روایتی طور پر طالبان کی پوزیشن مضبوط ہے۔غزنی شہر کابل اور قندھار شہر کو ملانے والی شاہراہ پر واقع ہے۔

افغان پارلیمنٹ کے ایک سابق رکن حمیدزی لالی جو قندھار میں دیگر عسکریت پسندوں کے ساتھ طالبان سے لڑ رہے ہیں نے کہا کہ اب چار دن سے طالبان عسکریت پسند مغرب سے قندھار شہر پر حملہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغان سیکیورٹی فورسز بشمول خصوصی دستے طالبان سے لڑ رہے ہیں اور انہیں پیچھے دھکیلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وزارت دفاع کے ترجمان فواد امان نے کہا کہ قندھار کی صورتحال افغان نیشنل سیکیورٹی فورسز کے مکمل کنٹرول میں ہے۔ قندھار میں حالیہ ایام میں طالبان کے ٹھکانوں پر فضائی اور زمینی حملے کیے گئے ہیں۔

مقبول خبریں اہم خبریں