
دانش مندانہ فیصلوں سے عدن میں شورش کا خاتمہ ممکن ہے:انور قرقاش
عرب اتحاد یمن میں امن استحکام کے لیے دانش مندانہ حکمت عملی اپنا رہا ہے
متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور انور قرقاش نے ایک بیان میں کہا ہے کہ عرب اتحاد یمن میں آئینی حکومت کی مدد کرکے عدن میں جاری شورش کا دانش مندانہ حل نکالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عدن میں متحارب فریقین کے درمیان تحمل اور دانش مندی کی کمی کے نتیجے میں انتشار میں اضافہ ہوا۔
معالجة التحالف الحصيفة لأزمة عدن تفادت فتنة سببها غياب الحكمة من كافة الأطراف، الأولوية لهزيمة الحوثي ومشروعه، والحوار اليمني الجدي مطلوب للتعامل مع قضايا حقيقية تراكمت سلبيا.
— د. أنور قرقاش (@AnwarGargash) February 2, 2018
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ ’ٹوئٹر‘ پر اپنی متعدد ٹویٹس میں انور قرقاش نے کہا کہ ہم سب کہ اصل توجہ یمن میں ایرانی ایجنڈے پرکام کرنے والے حوثی باغیوں کی سرکوبی پر مرکوز ہونی چاہیے۔ ہماری پہلی ترجیح حوثیوں کی بغاوت اور ان کے پروگرام کو شکست دینا ہے۔ انہوں نے عدن میں شورش پھیلانے والے عناصر پر زور دیا کہ وہ بات چیت کے ذریعے اپنے مسائل حل کریں۔
وسرّني البارحة تأكيد سياسي يمني مهم قوله أن موقف الإمارات في اليمن نبيل و سيكتب التاريخ بحروف من ذهب عن فزعتها لجيرانها وتضحيات أبنائها وشفافية موقفها.
— د. أنور قرقاش (@AnwarGargash) February 2, 2018
انور قرقاش نے کہا کہ ان کے ملک کا یمن کے بارے میں موقف دانش مندانہ ہے جسے تاریخ میں سنہرے حروف میں لکھا جائے گا۔ امارات نے اپنے پڑوسیوں کےدفاع، استحکام اور ان کی ترقی کے لیے جانوں کی قربانیاں دی ہیں۔
وكما نحن مطالبون بالدعوة إلى حسن تدبير الأمور وتقديم الأولويات دون تناسي المطالَب، فنحن أيضا مطالبون بالمبادرة سياسيا على ضوء التصدعات الكبيرة في موقف التمرد الحوثي وشرعيته.
— د. أنور قرقاش (@AnwarGargash) February 2, 2018
امارات وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ میں عدن میں کشیدگی کا محرک بننے والے تمام فریقین پر زور دیتا ہوں کہ وہ حسن نیت کے ساتھ اپنی ترجیحات کو سامنے رکھتے مسائل کے حل پرتوجہ مروکز کریں۔ حوثی باغیوں کی بغاوت کی روشنی میں یمنی فریقوں نیا سیاسی فارمولہ وضع کرنا ہو گا۔
ومن الضروري التأكيد لأصحاب الفتن ولمحبي التصيّد في المياه العكرة بأن الموقف الإماراتي مرآة للتوجه السعودي، نبني شراكة إستراتيجية تشمل أزمة اليمن وتتجاوزها.
— د. أنور قرقاش (@AnwarGargash) February 2, 2018
انور قرقاش کاکہنا تھا کہ عدن میں فتنہ پردازی سے ہمارے مشترکہ اہداف کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ حالیہ ایام میں یمن کے عبوری دارالحکومت میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے حوالے سے امارات اور سعودی عرب کا موقف ایک ہے۔
الإعلام العربي المسؤول لا يشوه المواقف الإقليمية افتراءً، بل ينطلق من قراءته للسياسات التي أقحمت نفسها في الشأن العربي، لا يمكن للفعل إلا ان يكون له ردّ فعل.
— د. أنور قرقاش (@AnwarGargash) February 2, 2018