سلطان قابوس کی وفات کے بعد سلطنت عمان کا حکمراں کون ہو گا؟

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

سلطنت عمان کے مرحوم سلطان قابوس بن سعید نے وفات سے قبل اپنے جاں نشیں کا اعلان نہیں کیا۔ اس حوالے سے ایک خفیہ وصیت کا ذکر کیا جا رہا ہے جس میں سلطان نے اپنے جاں نشیں کا نام تحریر کروایا۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ آیا یہ وصیت بنا کسی پیچیدگی کے نئے سلطان کے چُناؤ کے عمل کے واسطے کافی ہو گی۔

تفصیلات کے مطابق 1996 میں منظور کیے جانے والے آئین میں یہ بات موجود ہے کہ سلطان کو وصیت میں بو سعید خاندان سے اپنے جاں نشیں نامزد کرنا ہو گا۔ یہ وصیت شاہی خاندان کی کونسل کے سامنے کھولی جائے گی۔

آئین کے مطابق اگر شاہی خاندان کی کونسل کا 3 روز کے دوران سلطان کے جاں نشیں پر اتفاق رائے نہ ہوا تو ایسی صورت میں دفاعی کونسل پر لازم ہو گا کہ وہ ریاست کی کونسلوں، شوری اور عدالت عظمی کے سربراہان کی شرکت کے ساتھ سلطان کے اختیار کا عمل انجام دے۔

سلطان قابوس کی کوئی اولاد نہیں لہذا ان کی جاں نشینی کے لیے 3 یا 4 نام گردش میں ہیں۔ ان میں سلطان قابوس کے چچا زاد بھائی اور وزیراعظم اسعد بن طارق (65 سالہ) کے علاوہ سلطان کے دو سوتیلے بھائی وزیر ثقافت ہيثم (65 سالہ) اور عُمان کی بحریہ کے سابق سربراہ شہاب (63 سالہ) شامل ہیں۔

مزید برآں اسعد بن طارق کے نوجوان بیٹے تیمور کا نام بھی لیا جا رہا ہے جس کا شمار سلطان قابوس کی مقرب شخصیت کے طور پر ہوتا ہے۔ تیمور اس وقت علمی تحقیقی کی کونسل کے سربراہ کے منصب پر فائز ہے۔

سلطان قابوس نے ولی عہد کا تعین کیے بغیر ملک پر حکمرانی کا سلسلہ کیوں جاری رکھا اس کی وجہ واضح نہیں۔ تاہم چند برس قبل خارجہ امور کے ذمے دار عُمانی وزیر یوسف بن علوی نے رائٹرز نیوز ایجنسی کو بتایا کہ اس حوالے سے بنیادی نظام کے متن میں موجود بات قبول کی جائے گی اور جاں نشینی کے معاملہ میں یہ ہی سلطنت عُمان کا ویژن ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں