افغانستان نے مہاجرین کو دریا میں ڈبو کرہلاک کرنے کے ثبوت ایران کے حوالے کر دیے

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

گذشتہ روز ایک اعلی سطحی ایرانی وفد نے افغان تارکین وطن کی وجہ سے ایرانی سرحدی محافظوں کو معزول کرنے کے معاملے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے کابل کا دورہ کیا۔

ایرانی وزارت خارجہ کے وفد کی قیادت اسسٹنٹ وزیر محسن بہاروند کر رہے تھے۔ اس وفد نے کابل میں قائم مقام افغان وزیر خارجہ حنیف اتمر سے اس واقعے پر تبادلہ خیال کیا۔ ایرانی وفد اور افغان عہدیداروں کے درمیان ہونے والی بات چیت میں چند ہفتے قبل ایرانی بارڈر سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں درجنوں تارکین وطن کو زندہ دریا برد کرنے کے معاملے پر بات چیت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق افغان حکام نے ایرانی وفد کو مہاجرین کو دریا میں ڈبونے میں ایرانی بارڈر فورسز کے ملوث ہونے کے ثبوت فراہم کیے۔

Advertisement

اتمر نے وفد کے ساتھ اس واقعے میں افغان فریق کی طرف سے کی جانے والی تحقیقات کے مختلف مراحل اور اس تک پہنچنے والے دستاویزات پر بات چیت کی۔

اتمر نے ایرانی حکومت سے مشترکہ تحقیقات پر زیادہ توجہ دینے کا مطالبہ کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ملاقات کے دوران ایرانی عہدیار بہار وند نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی عوام اور حکومت کی جانب سے اس فعل کو مسترد کردیا گیا ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ تہران اس واقعے کا مطالعہ کرنے اور انصاف کو یقینی بنانے کے لیے افغان فریق کے ساتھ مشترکہ طور پر آگے بڑھنے کے لئے پرعزم ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں