ایران میں مجلسِ شوری (پارلیمنٹ) نے صنعت، کان کنی اور تجارت کے وزیر کے لیے نامزد امیدوار علی رضا رزم حسینی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ منگل کے روز ہونے والے اس اجلاس میں متعدد ارکان پارلیمنٹ نے صدر حسن روحانی پر کڑی نکتہ چینی کی۔ روحانی اس اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
رزم حسینی جو پاسداران انقلاب کے ایک سابق کمانڈر ہیں ، رائے شماری میں ان کے حق میں 175 ووٹ اور مخالفت میں 80 ووٹ آئے جب کہ 2 ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
اس منصب پر فائز سابق وزیر رضا رحمانی کو رواں سال 18 اپریل کو برطرف کر دیا گیا تھا جب کہ سابق نامزد امیدوار حسین مدرس خیابانی کو پارلیمنٹ نے مسترد کر دیا۔
دوسری جانب ایرانی پارلیمنٹ کے رکن اردشیر مطہری نے رزم حسینی کی نامزدگی کی مخالفت کرتے ہوئے ساتھ ہی ایرانی صدر حسن روحانی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ مطہری کا کہنا تھا کہ "جناب صدر نظروں سے اوجھل ہیں اور اعلانیہ طور پر ظاہر نہیں ہو رہے ، یہاں تک کہ وہ دوسری بار بھی اپنے امیدوار کو سپورٹ کرنے پارلیمنٹ میں نہیں آئے"۔
مطہری نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ "جناب صدر کیا آپ جانتے ہیں کہ ملک میں لوگ کیا کہہ رہے ہیں ؟ وہ کہتے ہیں کہ روحانی پر اللہ کی پھٹکار ہو ، جی ہاں لوگ آپ پر اعتماد نہیں کرتے"۔
پارلیمنٹ کے ارکان ایوان میں صدر روحانی کی غیر حاضری پر بارہا تنقید کر چکے ہیں۔ اس کے جواب میں روحانی کے دفتر کا یہ اعلان سامنے آیا کہ کرونا کے انسداد کی کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پر صدر جمہوریہ پارلیمنٹ کا رخ نہیں کریں گے۔
اس سے قبل حسن روحانی امریکی پابندیوں کے اجرا کی روشنی میں ایرانی معیشت کی مشکلات اور معاشی بحرانات پر جوابی تبصرہ کرتے ہوئے واضح کر چکے ہیں کہ "اگر لوگ ملک کی مشکلات کے سبب کسی پر سب و شتم کرتے ہیں تو اس کا عنوان وائٹ ہاؤس اور واشنگٹن ہو گا"۔
ادھر رکن پارلیمنٹ علی رضا سلیمی نے بھی ایوان میں صدر جمہوریہ کی عدم موجودگی پر احتجاج کرتے ہوئے اسے آئین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ تاہم پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے سلیمی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ صدر کی غیر حاضری نظام کی خلاف ورزی نہیں بلکہ اس کا تعلق کرونا کی وبا سے متعلق ہیلتھ پروٹوکول پر عمل درامد سے ہے۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی "اِرنا" کے مطابق 59 سالہ وزیر علی رضا رزم حسینی نے کرمان میں "باہنر" یونیورسٹی سے اکنامکس اینڈ بزنس میں ڈگری حاصل کی۔
حسینی ماضی میں ایرانی پاسداران انقلاب کی سیونتھ فورس "صاحب الزمان" کے کمانڈر اور کرمان اور خراسان صوبوں کے گورنر بھی رہ چکے ہیں۔