شام میں ایران اور روس دونوں ہی ایک دوسرے کے اثرونفوذ کو کم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ اگرچہ دونوں ممالک شام کی اسد رجیم کے دفاع میںپیش پیش ہیں مگر دونوں کو ایک دوسرے سے بھی شکایات ہیں۔
شام میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے 'سیرین آبزر ویٹری' کے مطابق مغربی فرات، الحسکہ اور قامشلی جیسے اہم شہروں میں ایک طرف ایران اپنی 'فاطمیمون' ملیشیا میں مقامی لوگوں کو بھرتی کررہا ہے اور دوسری طرف روس 'لواء الشیخ' بریگیڈ میں مقامی لوگوں کو بھرتی کرنے کی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔ مغربی فرات میں روس کی طرف سے بھرتی مہم کے دو مقاصد ہیں۔ پہلا مقصد مقامی سطح پر ایران کے اثرو نفوذ کو کم کرنا ہے اور دوسری طرف سیرین ڈیموکریٹک فورسز کے اثرات کو کم کرنا ہے۔

تفصیلات کے مطابق گذشتہ جنوری کے بعد اب تک ایران نے مغربی فرات کے علاقوں میں 710 افراد کو بھرتی کیا۔ ان میں سے 315 نیشنل ڈیفنس ملیشیا میںبھرتی کیے گئے۔
انسانی حقوق آبزور گروپ کے مطابق ملیشیا میں بھرتی ہونے والے 395 افراد عام شہری اور یا مقامی قبائل سے تعلق رکھنے والے نوجوان ہیں۔انہیں جنوبی قامشلی میں ایک ٹریننگ سینٹر میں جنگی تربیت اور اسلحہ چلانے کی ٹریننگ دی جاتی ہے۔ عسکری تربیت ایک ایرانی کمانڈر الحاج علی کی زیرنگرانی انجام دی جاتی ہے۔
دوسری طرف روس بھی اپنا اثرو نفوذ بڑھانے اور اس کے مقابلے میں ایران اور سیرین ڈیموکریٹک فورسز کا اثر کم کرنے کے لیے بھرتی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔
رواں سال فروری میں اسد رجیم کے ساتھ رابطے کے بعد القامشلی کے قبائلی رہ نمائوں کے ساتھ ملاقات کی تھی اور انہیں اپنے نوجوان افراد کو روسی حمایت یافتہ ایک عسکری گروپ میں بھرتی کرانے کی ترغیب دی تھی۔