بیروت دھماکاتحقیقات؛لبنانی جماعتیں پارلیمان کے اجلاس کا بائیکاٹ کریں گی!

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

لبنان کی متعدد جماعتوں نے بیروت دھماکے کی تحقیقات کے ضمن میں ایک تجویز پرغور کے لیے پارلیمان کے جمعرات کو ہونے والے اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔اس اجلاس میں ایک تجویز پرغورکیا جائے گا جس کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کے ذریعے بیروت بندرگاہ پر تباہ کن دھماکے کی عدالتی تحقیقات کے سلسلے میں اعلیٰ حکام سے پوچھ گچھ کو مؤثرطریقے سے ناکام بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

سرکردہ عیسائی اور دروز گروپوں نے پارلیمان کے اس اجلاس کے بائیکاٹ کا عندیہ دیا ہے لیکن یہ واضح نہیں کہ آیا اسپیکر نبیہ بری کے جمعرات کو طلب کردہ اس اجلاس میں کورم پورا کرنے کے لیے درکار تعداد میں اراکین حاضر ہوں گے یا نہیں۔

Advertisement

اس اجلاس کا یک نکتی ایجنڈا ارکان کے ایک گروپ کی پیش کردہ درخواست ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ نگران وزیراعظم سمیت اعلیٰ عہدے داروں کا معاملہ سابق صدور اور وزراء کے خلاف مقدمات کی سماعت کرنے والی خصوصی کونسل کو بھیجا جائے۔

عیسائی لبنانی فورسز کا کہنا ہے کہ یہ درخواست عدالتی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کی ایک کوشش ہے۔ دروز رہنما ولید جنبلاط کے اتحادی ارکان نے کہا کہ ’’یہ درخواست سچائی تک پہنچنے میں رکاوٹ بنے گی۔‘‘

دوسری جانب تحقیق اور مشاورت کا کام کرنے والی تنظیم لیگل ایجنڈا کے سربراہ نزار سغیح کاکہنا ہے کہ اگر اس درخواست کو منظور کر لیا جاتا ہے تو پہلے پارلیمانی تحقیقات کی جائیں گی۔

انھوں نے بتایا کہ’’اگر دو تہائی اراکین نے اس درخواست کے حق میں ووٹ دیا تو یہ معاملہ خصوصی کونسل کو بھیجا جا سکتا ہے اور پھر تحقیقات غیرمعینہ مدت تک جاری رہ سکتی ہیں۔اس درخواست کا مقصد واقعے کی متوازی پارلیمانی تحقیقات کرنا ہے اور نتیجتاً عدالتی تحقیقات کو الجھانا ہے۔‘‘

یہ درخواست تفتیشی جج طارق بیطار کی جانب سے سابق وزیر خزانہ علی حسن خلیل، سابق وزیر تعمیرات عامہ غازی زیتاراور سابق وزیر داخلہ نہاد مشنوق کا استثناختم کرنے کی درخواست کے بعد پیش کی گئی تھی، یہ تمام شخصیات پارلیمان کی ارکان ہیں۔

اس میں نگران وزیر اعظم حسان دیاب اور عوامی تعمیرات کے ایک اور سابق وزیر یوسف فینیانوس کے علاوہ ان تینوں کا معاملہ خصوصی کونسل میں بھیجنے کی اجازت طلب کی گئی ہے مگر ان تمام حضرات نے کسی غلط کاری سے انکار کیا ہے۔

خلیل اور غازی زیتار دونوں نبیہ بری کے زیرقیادت امل تحریک کے سینیررکن اور ایران کے حمایت یافتہ شیعہ گروپ حزب اللہ کے اتحادی ہیں۔ فنیانوس کا تعلق ایک اورعیسائی دھڑے سے ہے جو حزب اللہ سے وابستہ ہے۔

حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصراللہ نے گذشتہ ہفتے جج بیطارپر سیاست کرنے کا الزام عاید کرتے ہوئے ان کی تحقیقات کو بھی سیاست زدہ قرار دیا تھا جبکہ بیطار نے اس الزام پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا۔

واضح رہے کہ بیروت کی بندرگاہ پر چاراگست 2020ء کو زور دار تباہ کن دھماکا ہوا تھا۔اس کے ایک گودام میں امونیم نائٹریٹ کی 552 ٹن مقدار ذخیرہ کی گئی تھی۔اس میں پہلے ایک چھوٹا دھماکا ہوا تھا اور پھر بڑا اور زورداردھماکا ہوا تھا۔اس کے نتیجے میں 200 سے زیادہ افراد ہلاک اور کم سے کم سات ہزارزخمی ہوگئے تھے۔

لبنانی شہری اس واقعہ کی جامع تحقیقات نہ ہونے پراحتجاج کرتے رہتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ انھیں حکام نے ابھی تک ان سوالوں کا جواب نہیں دیا کہ بندرگاہ کے گودام میں امونیم نائٹریٹ کی اتنی زیادہ مقدار کیوں گذشتہ سات سال سے پڑی ہوئی تھی؟ حکومت اس کی موجودگی سے آگاہ تھی لیکن اس نے اس کو شہر سے باہر کسی اور محفوظ جگہ منتقل کرنے یا کسی ناگہانی صورت حال میں انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے بروقت کوئی اقدام کیوں نہیں کیا تھا۔

مقبول خبریں اہم خبریں