مسجد حرام اور مسجد نبوی میں فرزندان توحید کے لیے عبادت اور شعائر کی ادائی کے دوران انہیں جدید ترین سہولیات بہم پہنچانے کے ساتھ دونوں مقدس مقامات میں عرصہ دراز سے علماء کرام کی خدمات بھی فراہم کی گئی ہیں جو حج وعمر اور زیارت روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطرآنےوالوں کی دینی رہ نمائی کا فریضہ سرانجام دیتے ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق مسجد حرام میں لوگوں کی رہ نمائی اگرچہ کسی مخصوص نصاب تعلیم کے مطابق تو نہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ دینی تعلیم کی غیرمربوط انداز میں جاری تدریس کے حوالے سے حرم مکی کو تاریخ اسلام کا سب سے قدیم مدرسہ قرار دینا بے جا نہ ہوگا۔
بیت اللہ کی زیارت کے لیے آنے والے مسلمان جہاں مقدس مقام کی روحانیت سے فیضیاب ہوتے ہیں وہیں وہ دین "دروس حرمین الشریفین" کے نام سے جاری درس و تدریس کےپروگراموں میں شرکت کرکے دین سے متعلق اپنے علم میں اضافہ بھی کرتے ہیں
حرمین شریفین کی مجلس منتظمہ کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ دونوں مساجد میں حلقہ ہائے درس و تدریس حکومت کی توجہ بالخصوص حرمین کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر عبدالرحمان السدیس کی خصوصی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ علماء اور دعاۃ مساجد کےحلقہ دروس کے لیے متعین مقامات پر لوگوں کی دینی رہ نمائی کرتے، ان کے فقہی اشکالات کا قرآن وسنت کے مطابق تسلی بخش جواب دیتے ہیں۔ مختلف مواقع کے اعتبارسے رہ نمائی کے موضوعات بھی بدلتے رہتے ہیں۔ ماہ صیام میں زیادہ رہ نمائی روزہ، اس کےفضائل و فرئض اور شرعی تقاضوں پر بات کی جاتی ہے۔ اسی طرح حج کے موسم میں حج بیت اللہ کو موضوع بنایا جاتا ہے۔
حجاج ومعتمرین حضرات ان حلقہ ہائے دروس سے بھرپور استفادہ کرتے اورعلم وحکمت اور رہ نمائی کی سعودی حکومت کی کاوشوں کی تحسین کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
حلقہ درس کے لیے مساجد میں جگہیں مخصوص ہیں جہاں مدرسین اور مبلغین کے لیے منبر بنائے گئے ہیں۔ وہ ان پربیٹھ کر رہ نمائی کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔ حرمین میں جاری درس وتدریس کے اوقات بھی مقرر ہیں۔ زیادہ تر لیکچر نماز فجر، عصر،مغرب اور ماہ صیام میں تراویح کے بعد ہوتے ہیں۔ ان حلقہ ہائے دروس میں عقائد و ایمانیات کی اصلاح، فقہی مسائل، اسلام کے اخلاقی محاسن ،حج وعمرہ کے مسائل اور شعائرکی ادائی کے طریقے جیسے موضوعات پر رہ نمائی کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ زیادہ تر مبلغین عربی میں گفتگو کرتے ہیں تاہم دوسری زبانوں کے علماء کی خدمات بھی حاصل کی جاتی ہیں۔