مسجد حرام میں بیت اللہ کے کڑوں کے نئی صورت اختیار کرنے کے بعد ، اُن سے نکلنے والی سُنہری شُعائیں سورج کی کرنوں کی مانند نظر آتی ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ گویا یہ کڑے جمالِ رنگ اور ظاہری شان سے مُرصّع انگوٹھیاں ہیں۔
ایک سرکاری ذمہ دار کے مطابق "حرمین شریفین کی جنرل پریذیڈنسی کی جانب سے رواں سال جنوری میں بیت اللہ (خانہ کعبہ) کی بیرونی نچلی دیوار (شاذروان) کے سنگ مرمر کی تبدیلی کا کام مکمل کرلیا گیا تھا۔ اس کے بعد غلاف کعبہ کے کناروں کو جمائے رکھنے کے لیے نصب کڑوں کو بھی نئی شکل دینے کا فیصلہ کیا گیا اور ان پر خالص سونے کی ملمع کاری کی گئی۔ پہلے یہ کڑے تانبے کے ہوتے تھے اور اس کے بعد ان کو چاندی میں تبدیل کردیا گیا تھا۔ شاذروان کو جدید بنانے کے بعد اس کے ساتھ پرانے کڑے مناسب نظر نہیں آ رہے تھے"۔
اس طرح بیت اللہ کی بیرونی نچلی دیوار (شاذروان) میں نصب کڑوں نے چاندی کے رنگ کو الوداع کہا اور اس کی جگہ 24 قیراط سونے کے پانی کو سینے سے لگا لیا۔ شاذروان پر نصب یہ کڑے 5 میکرون موٹائی کے داغ روک فولاد سے بنے ہوئے ہیں۔
منصوبے میں شامل سرکاری اہل نے بتایا کہ " گزشتہ ہفتے بیت اللہ کے دروازے کو چمکانے اور اس پر کندہ آیت کو نمایاں کرنے کا کام شروع کیا گیا تھا"۔
حرمین شریفین کی جنرل پریذیڈنسی مطاف میں نصب فانوسوں کے فریموں کو بھی سنہرے رنگ سے مزین کررہی ہے جب کہ بیت اللہ کا دروازہ بھی ان دنوں پالش اور دیکھ بھال کے حوالے سے خصوصی توجہ کا مرکز ہے۔
سرکاری اہل کار کے مطابق " بیت اللہ کا دروازہ تانبے کا ہے اور عام طور پر ہر ہفتے ایک خصوصی لوازمات کے ساتھ اس کی پالش کی جاتی ہے"۔
مطاف میں مقام ابراہیم کے فریم کی صفائی اور پالش کا منظربھی زائرین کو اکثر و بیشتر دیکھنے میں آتا ہے۔ تانبے سے بنے ہوئے اس بیرونی فریم کی صفائی میٹاسول مادے کے ذریعے کی جاتی ہے۔