سعودی حکومت حرمین شریفین میں ہیلتھ سیکورٹی کے معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لیتی ہے اور اس کو اپنے سیکورٹی پلان کے ذیل میں ہی شمار کرتی ہے۔ اس مقصد کے لیے صحت سے متعلق امور کی انتظامیہ نے طبی ٹیموں کو مخصوص کیا ہے جو روزانہ چوبیس گھنٹے چوکس رہ کر کام کرتی ہیں۔
اس سلسلے میں ایک سرکاری اہل کار نے بتایا ہے کہ " حرم مکی کے اندر تین مراکز ہیں جو معتمرین اور زائرین کو براہ راست خدمات پیش کرتے ہیں۔ وزارت صحت کی جانب سے ڈاکٹروں اور تیمار داروں پر مشتمل ٹیمیں حرم مکی میں ہر طرف پھیلی ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ دو ہسپتال بھی ہیں۔ ایک تو جیاد ہسپتال اور دوسرا حرم مکی کی شمالی توسیع کی جانب واقع ہے"۔
رواں سال حرم مکی میں طبی سہولیات کے حوالے سے نئی پیش رفت دیکھنے میں آرہی ہے۔ اس سلسلے میں چار ہسپتال قائم کیے گئے ہیں جو رقبے میں تو چھوٹے ہیں تاہم امراض قلب اور امراض تنفس کے ساتھ ساتھ ہر قسم کی اولین طبی امداد فراہم کرنے کی قدرت رکھتے ہیں۔
طبی پروگرام کے ایک ذمہ دار کے مطابق "تقریبا 9 ہزار سے زیادہ تربیت یافتہ طبی اہل کار (ڈاکٹر اور تیماردار) مصروف عمل ہیں۔ ان کے علاوہ مرکزیہ سمیت مکہ مکرمہ کے ہسپتالوں میں معاون فورس کے طور پر فرائض انجام دینے والوں کی ایک بڑی تعداد ہے۔ یہ تمام لوگ ایک دوسرے کے شانہ بشانہ اعلی سطح کی طبی خدمات فراہم کرنے کے لیے رات دن کوشاں ہیں۔"
حرم کے علاقے میں صحت اور طبی امور سے متعلق ذمہ داری اٹھانے کے لیے وزارت صحت کے ساتھ ہلال احمر تنظیم بھی شریک ہے۔ تاہم بڑی ہنگامی حالتوں میں 1حرم مکی کے اطراف موجود 1 ہزار طبی رضاکاروں کی معاونت بھی حاصل کر لی جاتی ہے۔
اس سلسلے میں ایک ہسپتال کے بستر پر آرام فرما بزرگ شخصیت نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے حرم مکی اور متعلقہ ہسپتالوں میں پیش کی جانے والی طبی خدمات پر بھرپور اطمینان کا اظہار کیا اور اس پر خدا تعالی بزرگ و برتر کا شکر ادا کیا۔
حرم مکی کے علاقے میں سب سے زیادہ فوری طبی امداد طلب کی جاتی ہے۔ اس امداد کو یقینی بنانے کے لیے حرم کے اندر مطلوبہ آلات اور ہیلتھ سیکورٹی پلانوں کی فراہمی کے ساتھ ساتھ پیچیدہ کیسوں کو جلد از جلد مکہ مکرمہ کے بڑے ہسپتالوں میں منتقل کرنے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔