سعودی عرب: دہشت گردوں کے بیرونی کیمپ سے منسلک 3 مجرموں کو سزائے موت

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

سعودی وزارت داخلہ نے پیر کے روز مشرقی علاقے کے تین شہریوں کے لیے سزائے موت، ایک صوابدیدی سزا کے نفاذ کا اعلان کیا ہے، جو دہشت گرد تنظیموں کی خدمت کے لیے ملک سے باہر ایک کیمپ میں شامل ہوئے تھے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے سعودی پریس نیوز ایجنسی پر شائع کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ سعودی شہریوں حسن بن عيسى بن أحمد آل مهنا ، حيدر بن حسن بن عبدالله مويس اور محمد بن إبراهيم بن جعفر أمويس کے خلاف سزائے موت صوابدیدی اقدام کے طور پر نافذ کی گئی تھی۔

Advertisement

انہوں نے مبینہ طور پر سعودی عرب کے باہر ایک کیمپ میں مملکت کے خلاف دہشت گرد تنظیموں میں سے ایک میں شمولیت اختیار کی اور انہیں عسکری کیمپوں میں ہتھیار چلانے اور تیاری کی تربیت دی.

مطلوب افراد کی سمگلنگ

بیان میں یہ بھی اشارہ کیا گیا کہ حسن اور حیدر عسکری کیمپوں میں بموں کے استعمال اور انہیں ناکارہ بنانے کے بارے میں تربیت دیتے تھے، دونوں ملزمان نے مملکت سے مطلوب افراد کو اسمگل کرنے کے مقصد کے لیے سمندری کشتی خریدنے میں مدد کی اور ان میں سے متعدد کو اسمگل کروانے میں عملی تعاون کیا۔

ملزمان نے سمندر کے راستے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی اسمگل کئے اور ان کے قبضے سے ہتھیار، اور اسلحے کا ذخیرہ برآمد ہوا جس کا مقصد سکیورٹی اداروں کو نشانہ بنانا تھا۔

بیان کے مطابق ملزم محمد نے سکیورٹی فورسز کو مطلوب افراد کی ایک بڑی تعداد کو سمندر کے راست سعودی عرب سے باہر فرار کروانے کے عوض بھاری رقم وصول کی۔



فیصلے کا نفاذ

مجرموں کو خصوصی عدالت میں بھیجا گیا، تھا جہاں ان کے خلاف جرم ثابت ہوا اور انہیں صوابدیدی سزا کے طور پر قتل کرنے کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔

سزائے موت پیر کے روز 11/2/1444 ہجری بمطابق 5/22/2023 کو مشرقی صوبہ میں نافذ کی گئی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کے قیام، انصاف کے حصول، خدا کے احکام کو نافذ کرنے کے سلسلے میں، ہر اس شخص کے لیے جو بے گناہوں پر ظلم کرتا ہے یا ان کا خون بہاتا ہے، اور ساتھ ہی اپنے آپ کو فتنہ میں ڈالتا ہے، کو خبردار کیا جاتا ہے کہ ایسی مجرمانہ دہشت گردی کا ارتکاب کرے کہ قانونی سزا اس کا مقدر بنے۔

مقبول خبریں اہم خبریں