امریکا میں صدارتی انتخابات سے ایران کی پالیسی پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے:علی خامنہ ای
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتائج خواہ کچھ بھی رہیں ،تہران کی اس کے بارے میں پالیسی میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوگی۔
خامنہ ای نے منگل کو امریکا میں صدارتی انتخابات کے لیے پولنگ کے موقع پر ایک نشری تقریر کی ہے۔انھوں نے کہا کہ ’’امریکا کے بارے میں ہماری پالیسی واضح اور طے شدہ ہے۔یہ افراد کے آنے جانے سے تبدیل نہیں ہوگی۔امریکا میں کون صدر بنتا ہے،اس سے ہماری سیاست پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔‘‘
ان سے پہلے دوسرے ایرانی عہدے دار بھی کہہ چکے ہیں کہ امریکا میں منعقدہ صدارتی انتخابات کے نتائج سے ایران کی پالیسی میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوگی۔البتہ بعض عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ایران ڈیمو کریٹک صدارتی امیدوار جوزف بائیڈن کی فتح کو ترجیح دے گا۔
ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے امریکی نیٹ ورک سی بی ایس سے سوموار کو گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’جو بائیڈن کیمپ کے بیانات حوصلہ افزا ہیں لیکن ہمیں انتظار کرنا ہوگا اور دیکھنا ہوگا۔‘‘ان سے یہ پوچھا گیا تھا کہ ایران کس صدارتی امیدوار کو ترجیح دے گا۔
ایران اور امریکا کے درمیان مئی 2018ء کے بعد سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔تب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا تھا اور ایران کے خلاف دوبارہ سخت اقتصادی پابندیاں عاید کردی تھیں۔
ایران اور چھے عالمی طاقتوں کے درمیان سابق ڈیمو کریٹ صدر براک اوباما کے دور میں جوہری سمجھوتا طے پایا تھا۔جوبائیڈن نےانتخابی مہم کے دوران میں دوبارہ اس سمجھوتے میں شمولیت کے اعلانات کیے ہیں جبکہ صدر ٹرمپ کا یہ کہنا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ زیادہ جامع سمجھوتا طے کرنا چاہتے ہیں جس میں جوہری ایشوز کے علاوہ ایران کے بیلسٹک میزائلوں کے پروگرام اور مشرقِ اوسط کے ممالک میں اس کی تخریبی سرگرمیوں کا بھی احاطہ کیا گیا ہو۔