پیر کے روز روسی فوج نے شام کے شمال مشرقی شہر تدمر میں "دہشت گردوں" کے ٹھکانوں پر بڑے پیمانے پر بمباری کرکے کم سے کم 200 جنگجووں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
روسی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے مقام کے متعدد ذرائع کی تصدیق کے بعد روسی فضائیہ نے متعدد حملے کیے ہیں۔ ان حملوں میں دو ٹھکانوں کو تباہ اور 200 جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا۔

بیان مزید کہا گیا ہے کہ روسی ہوائی جہاز نے بھاری مشین گنوں سے لیس 24 پک اپ ٹرک اور دھماکہ خیز آلات بنانے کے لیے تقریبا 500 کلوگرام گولہ بارود اور دیگر عسکری سامان کو بھی تباہ کردیا۔ پریس ریلیز میں دہشت گرد گروہ یا آپریشن کی تاریخ کی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔
روسی فوج کا کہنا تھا کہ یہ نشانہ ایک "عارضی اڈہ" تھا جہاں "دہشت گرد گروہوں" کو شام میں کارروائی کرنے اور دھماکہ خیز مواد تیار کرنے کی تربیت دی گئی تھی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ غیر قانونی مسلح تنظیموں" نے شام میں عوامی عمارتوں پر حملے کرنے کا منصوبہ بنایا تاکہ آئندہ 26 مئی کو شیڈول کے مطابق ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل صورت حال کو غیر مستحکم کیا جائے۔
پیر کے روز روسی وزارت دفاع نے اس بات کی تصدیق کی کہ "دہشت گرد" شامی حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں میں متعدد کیمپوں میں تربیت حاصل کر رہے ہیں۔
شامی آبزرویٹری برائے ہیومن رائٹس نے شام کے صحرا میں داعش کے ٹھکانوں پر روسیوں کے شدید حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ان حملوں میں 35 دہشت گرد مارے گئے تھے۔
آبزرویٹری نے مزید کہا کہ شام کے صحرا پر 72 گھنٹوں کے اندر 220 سے زیادہ حملے کیے گئے۔
-
شام میں اپنا اپنا اثرو نفوذ بڑھانے کے لیے روس اور ایران کی بھرتی مہم
شام میں ایران اور روس دونوں ہی ایک دوسرے کے اثرونفوذ کو کم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ اگرچہ دونوں ممالک شام کی اسد رجیم کے دفاع میںپیش پیش ہیں مگر دونوں ... مشرق وسطی -
ایرانی ملیشیائوں میں بھرتی سے فرار ہونے والے شامی روسی ملیشیائوں کے ہتھے چڑھ گئے
ایک طرف شام میں ایرانی رجیم اپنے اثرونفوذ کو مزید وسعت دینے لیے شامی شہریوں کو اپنی وفادار ملیشیائوں میں بھرتی کرنے کی مہم جاری رکھے ہوئے ہے اور دوسری ... مشرق وسطی -
’’شامی کیک‘‘ کی بندر بانٹ: روس، ایران اور ترکی میں مقابلہ
روس کی نگرانی میں شامی اور اسرائیلی وفود کی شام کی سرزمین پر ملاقات مشرق وسطی