عراق میں آج بدھ کے روز ایران نواز ملیشیا الحشد الشعبی کے رہ نما قاسم مصلح کو رہا کر دیا گیا۔
عربی اخبار الشرق الاوسط نے اعلی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حکومت اور مسلح گروپوں کے درمیان تصفیہ ہو گیا جس کے تحت دہشت گردی کے ملزم قاسم مصلح کی رہائی کے مقابل تشدد کے واقعات روک دیے جائیں گے۔
الحشد الشعبی کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالت نے ناکافی شواہد ہونے کے سبب مصلح کو رہا کیا۔ تاہم ایک حکومتی ذمے دار نے الشرق الاوسط اخبار کو آگاہ کیا کہ "اس حوالے سے فیصلہ ابھی تک جاری نہیں ہوا ،،، شائد چند روز میں ہو جائے"۔ البتہ ذمے دار نے الحشد کے رہ نما کی رہائی کی تردید نہیں کی۔
الشرق الاوسط کے ذرائع نے ایک عراقی رہ نما کے سیاسی مشیر کے متعلقہ بیان کی روشنی میں بتایاہے کہ "حکومت اور مسلح گروپوں کے درمیان سیاسی تصفیہ ایران کی جانب سے بحالی امن کے ہنگامی مطالبے پر عمل میں آیا ہے"۔ ذرائع ن بتایا کہ تصفیے کے تحت الحشد الشعبی پر لازم ہو گا کہ وہ صدارتی محلوں اور حکومتی تنصیبات پر دھاوے بولنا بند کر دے جب کہ دوسری جانب کاظمی کی حکومت سینئر شیعہ قیادت کو نشانہ بنانے سے پیچھے ہٹ جائے گی۔
عراقی سیکورٹی فورسز نے قاسم مصلح کو 26 مئی کو گرفتار کیا تھا۔ اس کے خلاف انسداد دہشت گردی کے قانون کے سلسلے میں عراقی عدالت کا وارنٹ جاری ہوا تھا۔ اس گرفتاری نے الحشد الشعبی میں شامل گروپوں کو چراغ پا کر دیا۔ اس کے نتیجے میں مذکورہ گروپوں نے متعدد عمارتوں کا محاصرہ کر لیا۔ ان میں دارالحکومت بغداد کے حساس ترین علاقے گرین زون میں واقع کابینہ جنرل سکریٹریٹ کی عمارت بھی شامل تھی۔