شام کے شمال مشرقی شہر قامشیلی میں صدر بشار الاسد کی وفادار فوج اور امریکی فوجیوں کی ایک گشتی پارٹی کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک ہوگیا ہے۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوا کہ ہلاک ہونے والا شخص کون تھا۔ شام کے سرکاری میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ امریکی فوجی ہے جبکہ برطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق نے اطلاع دی ہے کہ فوری طور یہ واضح نہیں کہ مہلوک عام شہری ہے یا اسد رجیم کا کوئی مسلح وفادار ہے۔
امریکی اور شامی فوجیوں میں یہ جھڑپ بدھ کو قامشیلی کے نواح میں واقع گاؤں خربت آمو میں ہوئی ہے۔رصدگاہ کے مطابق امریکی فوجیوں کی گشتی پارٹی جب وہاں پہنچی تو اسدرجیم کے مسلح وفاداروں نے ہوائی فائرنگ شروع کردی۔اس کے بعد امریکی فورسز نے ایک گرینیڈ کا دھماکا کیا اور ایک شخص کو گولی مار دی۔
رصدگاہ نے اس واقعہ کے بعد فضا میں ایک امریکی جیٹ کی پرواز کی بھی اطلاع دی ہے۔پھر وہاں روس کی ایک گشتی پارٹی پہنچ گئی تھی اور اس نے صورت حال کو ٹھنڈا کرنے میں کردار ادا کیا ہے۔ اس کے بعد امریکی فوجی وہاں سے روانہ ہوگئے تھے۔
From #Syria today. Welcome to the quagmire. pic.twitter.com/ZuSVme2IOV
— benwedeman (@bencnn) February 12, 2020
امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر کے مطابق شام کے شمال مشرقی علاقے میں اس وقت قریباً 600 امریکی فوجی تعینات ہیں۔یادرہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اکتوبر 2019ء میں شام سے اپنے فوجیوں کو واپس بلانے کا اعلان کیا تھا۔اس وقت شام میں قریباً ایک ہزار امریکی فوجی موجود تھے۔تاہم اس کے بعد بھی چند سوامریکی فوجیوں کو شام ہی میں تعینات رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور صدر ٹرمپ کے بہ قول ان کی تعیناتی کا مقصد شام کی تیل کی تنصیبات کا تحفظ تھا۔