بیوہ سعودی خاتون کا ذریعہ معاش دوسری خواتین کے لیے ذریعہ روزگار کیسے بنا؟

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

سعودی عرب کے جنوب مغربی علاقے جازان میں 7 بچوں کی ماں ایک بیوہ خاتون نے اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے ایک معمولی کام ذریعہ معاش کے طور پر اختیار کیا مگراس کا یہ کام علاقے کی بہت سی دوسری خواتین کے لیے روزگار کا ذریعہ ثابت ہوا ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق بیوہ علیا خبرانی نے بتایا کہ بیوہ خواتین کی تربیت اور یتیم بچوں کی کفالت کے لیے کام کرنے والی تنظیم 'غراس' نے اسے دو ماہ کی کوکنگ کی تربیت فراہم کی۔ اس کا کہنا ہے کہ کوکنگ کی ٹریننگ سے قبل بھی وہ مقامی سطح پر مقبول کھانے تیار کرنے کی ماہر تھی۔ اس نے گھر میں کھانے تیار رکنے اور انہیں بازار میں لوگوں تک پہنچانے کا عمل شروع کیا۔

Advertisement

ایک سوال کے جواب میں علیا نے بتایا کہ تنظیم کے مرکز میں ٹریننگ کے دوران میں اپنے ساتھ اپنی ایک بچی کو لے جاتی تھی۔ ایک دن تنظیم کے ایک ذمہ دار نے بچی کو ساتھ لانے کی وجہ پوچھی۔ میں نے اسے بتایا کہ اس کے تمام بہن بھائی اسکول جاتے ہیں۔ اسے گھر میں اکیلا نہیں چھوڑا جا سکتا۔

اس نے بتایا کہ تربیت کے حصول کے بعد میں نے ایک چھوٹا سا ہوٹل کھولا مگر شروع میں مجھے کافی مشکلات پیش آئیں۔ ایک بار ایسا بھی ہوا کہ میں نے یہ کام چھوڑنے کا فیصلہ کیا تاہم میرے پاس کوئی اور متبادل راستہ نہیں تھا۔ اس لیے اسے جاری رکھا۔ علیا نے بتایا کہ آج وہ ایک کامیاب کاروبای خاتون بن چکی ہیں اور اس کے ہوٹل میں نہ صرف وہ خود کام کرتی ہیں بلکہ اس نے 9 دوسری لڑکیوں کو بھی روزگار فراہم کر رکھا ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں