شام کو غیر قانونی طور پر ایندھن منتقل کرنے والی اسٹیم بوٹ لبنان کی تحویل میں

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

گذشتہ ماہ 25 ستمبر کو یونان سے آنے والی ایک اسٹیم بوٹ لبنان کے علاقائی پانی میں داخل ہوئی۔ لبنان کے جنوب میں الزہرانی کی تنصیبات کی سمت جانے والی اسٹیم بوٹ پر تقریبا 40 لاکھ لیٹر (2750 ٹن) پٹرول موجود تھا۔ بعد ازاں ظاہر ہوا کہ یہ کشتی کسی سرکاری ادارے یا کسی نجی کمپنی کی درخواست پر نہیں آئی۔ وزارت توانائی میں تیل کے شعبے سے متعلق جنرل ڈائریکٹوریٹ نے اپنے بیان میں اس بات کی تصدیق کی۔

جنوبی لبنان میں پراسیکیوٹر جنرل جسٹس رہیف رمضان نے کشتی کو حراست میں لیے جانے کے بعد اس معاملے پر ہاتھ ڈالا۔ اس حوالے سے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے کہ آیا پٹرول سے بھری اس کشتی کی آمد کا مقصد شامی حکومت پر عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کرنا تھا۔

Advertisement

لبنانی سرکاری ذرائع نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا ہے کہ چھ ماہ کے اندر یہ دوسرا موقع ہے جب اسی طرح کوئی اسٹیم بوٹ لبنان آئی ہے۔ اس سے قبل رواں سال جون میں یہ اسٹیم بوٹ یوان سے پہنچ کر لبنان کے علاقائی پانی میں داخل ہوئی تھی۔ بوٹ نے اپناGPS کا نظام بند کر رکھا تھا تا کہ سیٹلائٹ کے ذریعے اس کی نقل و حرکت کا پتہ نہ چلایا جا سکے۔ بعد ازاں یہ بوٹ شام کی بانیاس بندرگاہ کی سمت روانہ ہو گئی۔ وہاں اس کشتی پر لدے ایندھن کو اتارا گیا۔

مذکورہ ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ jaguar S اسٹیم بوٹ پر لدی کھیپ شام کی کمپنی "النِعَم" کے لیے تھی۔ اس کا مرکز دمشق میں ہے۔

ذرائع کے مطابق قابل توجہ بات یہ ہے کہ اسٹیم بوٹ کے میرین ایجنٹ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ کشتی"HIF" فیول کمپنی کے واسطے لبنان آئی۔ الزہرانی کی تنصیبات کے نزدیک اس کمپنی نے ایندھن کے ٹینکس کرائے پر لے رکھے ہیں۔ تاہم کمپنی نے کشتی کے بارے میں علم ہونے کی تردید کی اور اس بات سے بھی انکار کیا کہ اس نے پٹرول کی کھیپ کا آرڈر دیا تھا۔

دوسری جانب لبنان کے سرکاری ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ یہ اسٹیم بوٹ آذربائیجان سے آ رہی تھی۔ یہ ترکی اور البانیا کے درمیان لائن پر کام کرتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ الزہرانی کی تنصیبات میں اپنا مال اتارنے کا ارادہ رکھتی تھی۔ (یہ تنصیبات اس علاقے میں واقع ہیں جو لبنانی سیاست کی دو اہم شیعہ جماعتوں حزب اللہ اور امل موومنٹ کے زیر نفوذ ہے)۔ غالبا اس ایندھن کو ٹینکروں کے ذریعے غیر قانونی سرحدی گزر گاہوں کے راستے شام پہنچایا جانا تھا۔

اس سے قبل امریکی سینیٹ میں "کارجہ امور کی کمیٹی" کی ایک خاتون رکن جین شاہین نے امریکی سینیٹ میں ایک درخواست پیش کی تھی۔ درخواست میں امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ لبنان کو "سیزر ایکٹ" کے اثرات اور سزاؤں کے رد عمل سے استثنا دے۔

مذکورہ اسٹیم بوٹ "جیگوار ایس" کو روکے جانے کی خبر ایسے وقت سامنے آئی ہے جب لبنان میں ایندھن کے سیکٹر کو مشکلات کا سامنا ہے۔ لبنان میں ایندھن کی قلت کی وجہ عدم دستیابی نہیں بلکہ اس کی وجہ ایندھن کو شام کی جانب اسمگل کرنے کی کارروائیاں ہیں۔

اس حوالے سے تاجر حضرات لبنان کے بینکوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سرکاری نرخ پر ایندھن درآمد کرتے ہیں۔ یہ نرخ ایک ڈالر کے مقابل 1515 لبنانی لیرہ ہے۔ بعد ازاں یہ ایندھن شام اسمگل کیا جاتا ہے تا کہ وہاں کئی گنا زیادہ نرخوں پر فروخت کیا جا سکے۔

مقبول خبریں اہم خبریں