عراق کے جنوبی شہر الناصریہ میں واقع امام حسین اسپتال میں سوموار کی شب آتش زدگی کے واقعے میں ہلاکتوں کی تعداد 92 ہوگئی ہے اور ایک سو سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ان میں زیادہ تر بری طرح جھلسے ہوئے ہیں۔
عراق کے سرکاری خبررساں ادارے (آئی این اے) نے بتایا ہے کہ جنوبی صوبہ ذی قار کےدارالحکومت ناصریہ میں واقع امام حسین ٹیچنگ اسپتال میں کروناوائرس سے متاثرہ افراد کے لیے مختص تنہائی مرکز میں پڑے آکسیجن کے سلنڈروں سے آگ لگی ہے۔
اس سے قبل السومریہ ٹی وی نے خبر دی تھی کہ اسپتال کے آئسولیشن مرکز میں آگ لگنے سے درجنوں افراد جھلس گئے ہیں اور وہ اس مرکز میں پھنس کررہ گئے ہیں۔واقعے کے فوری بعد عراقی حکام نے امدادی سرگرمیاں شروع کردی تھیں اور اسپتال میں لگی آگ پرقابو پانے کے لیے کوششیں جاری تھیں۔
آگ سے متاثرہ آئسولیشن وارڈ 70 بستروں پر مشتمل ہے اور اس کو تین ماہ قبل ہی کھولا گیا تھا۔حکومت نے اس واقعہ کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات شروع کردی ہے۔
عراق کے وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی نے اس اندوہناک واقعہ کے بعد ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے اور صوبہ ذی قار کے ڈائریکٹر صحت کو معطل اور گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔انھوں نے الحسین ٹیچنگ اسپتال کے ڈائریکٹر اور الناصریہ کے ڈائریکٹر سول ڈیفنس کو بھی معطل کرکے گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔
عراق میں اس سال میں اسپتال میں آتش زدگی کا یہ دوسرا بدترین واقعہ ہے۔اس سے پہلے اپریل میں دارالحکومت بغداد میں واقع ابن الخطیب اسپتال میں آتش زدگی سے 82 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔اس اسپتال میں بھی آکسیجن کا ٹینک پھٹ گیا تھا اور اس سے اسپتال کی عمارت کو آگ لگ گئی تھی۔