گزشتہ دو دنوں کے دوران سعودی حلقوں میں اس واقعہ پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیا جارہا ہے جس میں جازان کے ایک سکول میں بچے کو کرنٹ لگنے کے بعد بروقت طبی امداد فراہم نہ کرنے کا الزام لگایا جارہا ہے۔ میڈیا پر معاملہ سامنے آنے کے بعد لوگوں میں غم و غصہ کا اظہار کیا جارہا ہے۔
طالبعلم سطام فقیہ کے اہل خانہ نے اس واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ان کے بیٹے کو جازان میں ابو عریش ایجوکیشن آفس سے منسلک سکول میں کرنٹ لگا تھا۔ اہل خانہ نے بتایا کہ ان کے بیٹے کو گزشتہ بدھ کی صبح اس وقت سکول سے ہسپتال لے جایا گیا جب جم میں اسے پانچویں جسمانی سیشن کے دوران کرنٹ لگ گیا۔
اہل خانہ نے بتایا کہ پانی کے اخراج کی وجہ سے الماری میں کرنٹ آگیا اور طالب علم کو کرنٹ لگ گیا اور وہ بے ہوش ہو گیا۔
"سبق" اخبار کے مطابق اہل خانہ نے بتایا کہ ہیلتھ گائیڈ کی موجودگی کے باوجود سکول نے اسے ہسپتال منتقل نہیں کیا بلکہ سطام کے بھائی کو طلب کرلیا۔ بھائی اپنی نجی گاڑی پر سطام کو ہسپتال لے کر گیا۔ سطام کا بھائی اسی سکول میں طالب علم تھا۔ ہسپتال جاتے ہوئے ان کی گاڑی میں آگ لگ گئی۔ راہگیروں نے ان دونوں کو ہسپتال منتقل کیا۔
حادثے کے وقت سکول نے طالب علم کے سرپرست کے ساتھ بات چیت نہیں کی۔ سکول کو چند ہفتے قبل سے جم میں برقی خرابی کی موجودگی کا علم تھا لیکن پھر بھی حفاظتی اقدامات نہیں کیے گئے تھے۔
سطام کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا کہ سکول کے ہیلتھ کونسلر نے طالب علم کیلئے ابتدائی طبی امداد کے اقدامات نہیں کیے تھے۔
خاندان نے اعلان کیا کہ ان کا زخمی بیٹا اس وقت کومہ میں انتہائی نگہداشت میں ہے ۔ اس کی حالت تشویشناک ہے۔ وہ شہزادہ محمد بن ناصر ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

واضح رہے کہ جازان کے علاقے میں جنرل ایڈمنسٹریشن آف ایجوکیشن کے سرکاری ترجمان راجہ العطاس نے اعلان کیا تھا کہ انتظامیہ نے معاملے کو دیکھا ہے۔ بچے کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کی ایجوکیشن آفس کو اطلاع دے دی گئی ہے۔ بچے کی صحت کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔ ریجن کے ڈائریکٹر جنرل آف ایجوکیشن کو واقعہ کی تحقیقات کی ہدایت کردی گئی ہے۔