ترکی کے صدر کے ذاتی محافظین نے اتوار کے روز پولیس کے کتوں کے ذریعے الجزائر میں اُس کانفرنس ہال کی تلاشی لی جہاں ایردوآن اور ان کے الجزائری ہم منصب عبدالمجید تبون کی مشترکہ پریس کانفرنس منعقد ہونا تھا۔
دونوں سربراہان کی آمد سے قبل انجام دیے گئے اس عمل نے الجزائر کے حلقوں میں غصے کی آگ بھڑکا دی۔ الجزائریوں کے نزدیک یہ فعل ان کے ملک کے استحکام کے حوالے سے اہانت اور شکوک پر مبنی ہے اور الجزائر کے سیکورٹی اداروں کو چھوٹا گرداننے کے مترادف ہے۔
ایردوآن اتوار کے روز سرکاری دورے پر الجزائر کے دارالحکومت پہنچے تھے۔ اس دورے کی دعوت نہیں الجزائری صدر عبدالمجید تبون نے دی تھی۔ دونوں سربراہان کے درمیان بات چیت میں لیبیا کا بحران سرفہرست رہا۔ اس کے علاوہ الجزائر اور ترکی کے درمیان اقتصادی تعاون پر بھی بات چیت ہوئی۔
دونوں سربراہان کی پریس کانفرنس کے آغاز سے قبل صحافی اُس وقت حیران رہ گئے جب انہوں نے کانفرنس کی تلاشی کے لیے پولیس کے تربیت یافتہ کتوں کو داخل ہوتے دیکھا۔ سوشل میڈیا پر اس اقدام کو سخت تنقید اور نکتہ چینی کا نشانہ بنایا گیا اور اسے ایردوآن کی جانب سے الجزائر کے عدم احترام اور اس کی توہین کے مترادف شمار کیا گیا۔
انسانی حقوق کے الجزائری کارکن الحبیب العلیلی کے مطابق ایردوآن کے ذاتی محافظین نے اس طرح تصرف کیا گویا کہ وہ مہمان نہیں بلکہ اس سرزمین کے مالک ہیں۔ انہوں نے باور کرایا کہ یہ حرکت "پروٹوکول اور قومی خود مختاری و سیادت کی خلاف ورزی ہے"۔
الجزائری صحافی رشدی شیاحی نے اس اقدام پر خفگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس ہال کی تلاشی کے لیے ترکی کی صدارتی سیکورٹی کو پہرے دار کتوں کی مدد لینے کی قطعا کوئی ضرورت نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ "میرا نہیں خیال کہ ایردوآن کے ذاتی محافظین نے چند روز قبل برلن میں لیبیا سے متعلق منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں یہ رویہ اپنایا ہو گا جہاں ترکی کے صدر عالمی قیادت اور سربراہان کے ساتھ شریک تھے"۔
الجزائری کارکن بکر بن ناقہ کے مطابق ایردوآن کے محافظین کی جانب سے یہ حرکت الجزائر کی حکومت اور عوام کی توہین شمار ہو گی۔
-
ایردوآن کی معاہدے کی خلاف ورزی، ترک فوجیوں کی لیبیا آمد جاری
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کی طرف سے لیبیا میں عدم مداخلت سے متعلق طے پائے برلن معاہدے کی خلاف ورزیاں بدستور جاری ہیں۔ ترکی کی طرف سے لیبیا میں قومی ... مشرق وسطی -
لیبیا کے بعد طیب ایردوآن کی نظریں صومالیہ کے تیل کے وسائل پر
تُرکی کے صدر رجب طیب ایردآن کی جانب سے لیبیا کے وسائل کی لوٹ مار کے لیے وہاں پرفوجی مداخلت کے بعد اب افریقی ملک صومالیہ کے تیل پر بھی نظریں جمائی ... بين الاقوامى -
ترکی نے فوجی نہیں،صرف مشیر لیبیا میں بھیجے ہیں: صدر طیب ایردوآن
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے ابھی تک صرف فوجی مشیر اور تربیتی عملہ لیبیا بھیجا ہے اور اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ وزیراعظم ... بين الاقوامى