امریکا میں نسل پرستی اور پولیس کے وحشیانہ تشدد کے خلاف احتجاج کے بعد 10 ہزار مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق امریکا میں پولیس کے ہاتھوں ایک سیاہ فام شخص جارج فلوائیڈ کی ہلاکت اور نسل پرستانہ سرگرمیوں کے خلاف ایک ہفتے سے جاری احتجاج کے دوران پولیس نے دس ہزار مظاہرین کو گرفتار کیا ہے۔
امریکا میں ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکا میں پولیس کے نسل پرستانہ طرز عمل کےخلاف احتجاج کا دائرہ وسیع ہونے کے ساتھ ساتھ پولیس کے ہاتھوں مظاہرین کی گرفتاریوں کا سلسلہ بھی بڑھ رہا ہے۔ نیویارک سمیت متعدد دوسرے علاقوں میں احتجاج پرقابو پانے کے لیے کرفیو بھی لگایا گیا ہے۔
گذشتہ ایک ہفتے سے امریکا کے جن شہروں میں احتجاج ہو رہا ہے وہاں سے سیاسی رہ نمائوں کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنےوالے بیشتر نوجوانوں کا تعلق کسی سیاسی گروپ کے ساتھ نہیں اور وہ غیرسیاسی طور پر غیر جانب دار ہیں۔ امریکا کی مینسوٹا ریاست میں مظاہروں میں حصہ لینے والے 80 فی صد کارکن غیر سیاسی ہیں۔
مظاہرین نے احتجاج کا دائرہ وسیع کرنے لیے ایک فنڈ بھی قائم کیا ہے جس میں بڑے پیمانے پر لوگ رقوم جمع کررہے ہیں۔ مہم کے منتظمین کا کہنا ہے کہ مظاہری نے لاکھوں ڈالر کےعطیات جمع کرلیے ہیں۔