کینیڈا نے ایران پر ایک بار پھر زور دیا ہے کہ وہ رواں سال 8 جنوری کو تہران میں حادثے سےدوچار ہونے والے یوکرینی مسافر بردار ہوائی جہاز سے متعلق سوالوں کے ٹھوس جواب فراہم کرے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق اتوار کو ایران نے تہران میں مسافر جہاز کے حادثے سے متعلق کینیڈا کو "محدود اور منتخب معلومات" فراہم کی تھیں جس کے بعد کینیڈا کی حکومت نے تہران پر یوکرین کے مسافر بردار طیارے کے نیچے گرنے کے بارے میں ایران پر مزید جوابات کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔
ایرانی پاسداران انقلاب نے کہا کہ ایران اور امریکا کے مابین شدید کشیدگی کے وقت اس نے 8 جنوری کو یوکرائن انٹرنیشنل ایئر لائن کی "بی ایس 752" پرواز کو "حادثاتی طور پر" مار گرایا تھا۔
حادثے کا شکار ہونے والے 176 مسافروں میں سے بہت سے کینیڈا کے شہری تھے یا وہ کینیڈا جا رہے تھے۔ ایران نے گذشتہ روز کہا تھا کہ یوکرینی طیارے کے دو بلیک باکس کے تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ اسے 25 سیکنڈ کے فاصلے پر دو میزائل لگے تھے اور کچھ مسافر پہلے دھماکے کے بعد بھی کچھ دیر تک زندہ تھے۔
اپنی طرف سے کینیڈا کے وزیر ٹرانسپورٹ مارک گارنیؤ اور وزیر خارجہ فرانسوا فلپ شیمپیئن نے گذشتہ رات ایک بیان میں کہا کہ ابتدائی رپورٹ اس المناک واقعے سے متعلق محدود اور منتخب معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ اس میں ہمارے پوچھے تمام سوالوں کا تسلی بخش جواب موجود نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس رپورٹ میں اس کے علاوہ کسی اور چیز کا تذکرہ نہیں کیا گیا ہے جو پہلے میزائل حملے کے بعد ہوا۔ دوسرے میزائل کے بعد کیا ہوا اس کی کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ یہ وہی معلومات ہیں جو پہلے بھی بیان کی جا چکی ہیں اور ہم انہیں جانتے ہیں۔
دونوں وزرا نے پوچھا کہ ہمیں بتایا جائےکہ مسافر جہاز پر کیوں داغا اور کشیدگی کے وقت فضائی حدود کھولنے کی اجازت کس نے دی تھی۔
طیارے کا حادثہ ایران میں ہوا۔ اقوام متحدہ کے قوانین کی رو سے اس کی تحقیقات کی ذمہ داری ایران پرعاید ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ امریکا نے یہ جہاز تیار کیا تھا، اس لیے وہ بھی اس میں شریک ہے۔ طیارہ یوکرینی ایئرلائن کا تھا۔ یوں یوکرین بھی اس تحقیق کا حصہ بن گیا اور فلائیٹ پر بڑی تعداد میں کینیڈین مسافروں کی وجہ سے کینیڈا بھی اس حادثے کی تحقیقات کرانے میں اپنے سوالات پیش کرنے کا حق رکھتا ہے۔