یمن میں ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے امورِ جیل خانہ جات کے انچارج عہدے دار پر صنعاء کی سنٹرل سکیورٹی جیل میں قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔
یمنی کارکنان نے اس جیل میں حوثیوں کے تشدد کا شکار ہونے والے ایک قیدی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہے۔اس میں اس کی کمر پر تشدد کے نشانات دیکھے جاسکتے ہیں۔یمنی کارکنان کا کہنا ہے کہ ایران کی القدس فورس کے مقتول کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کی برسی سے قبل حوثیوں نے قیدیوں پر تشدد کا سلسلہ تیز کردیا ہے۔
یمنی امور کے ایک ماہر براء الشیبان نے بتایا ہے کہ ’’ قاسم سلیمانی کی ہلاکت کی رات سے قبل حوثیوں نے اپنے افسروں کو قیدیوں پر تشدد کی چھوٹ دے دی ہے۔ان میں ایک افسر مراد علی حسین ہے۔وہ حوثیوں کی قیدیوں سے متعلق امور کی ذمے دار قومی کمیٹی کا نائب سربراہ ہے۔وہ سنٹرل سکیورٹی جیل میں قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے۔‘‘
تشدد کا نشانہ بننے والے یمنی قیدی کی یہ ویڈیو اتوار کو ٹویٹر پر پوسٹ کی گئی تھی لیکن العربیہ اس کے مصدقہ ہونے کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کرسکا ہے۔
واضح رہے کہ صنعاء کی سنٹرل سکیورٹی جیل میں گذشتہ کئی سال سے قیدیوں پر تشدد اور ان سے انسانیت سوز سلوک کے الزامات منظرعام پرآرہے ہیں۔اس جیل میں چار صحافیوں سمیت کئی ایک سیاسی قیدی بھی پابندِ سلاسل ہیں۔ان میں صحافی توفیق المنصوری بھی شامل ہیں۔انھیں حوثیوں نے 2015ء سے اس جیل میں بند کررکھا ہے۔
گذشتہ ماہ یمن میں اغواشدہ افراد کی ماؤں کی تنظیم نے عالمی برادری سے المنصوری کے کیس میں مداخلت کا مطالبہ کیا تھا۔اس نے حوثیوں پرالمنصوری کو علاج ومعالجہ کی سہولتیں مہیا نہ کرنے کا الزام عاید کیا تھا۔