امریکا کے خصوصی ایلچی برائے یمن ٹموتھی لنڈرکنگ نے کہا ہے کہ واشنگٹن ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں سے پیغام رسانی کے لیے مختلف طریقے بروئے کار لارہا ہے۔
ٹِم لنڈرکنگ نے منگل کے روز محکمہ خارجہ میں رپورٹروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے پاس حوثیوں کو پیغام پہنچانے کے طریقے ہیں۔ہم ان ذرائع کو بڑے جارحانہ انداز میں بروئے کار لارہے ہیں۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’یمن میں جاری جنگ کو کسی سیاسی حل کے ذریعے ہی ختم کیا جاسکتا ہے اور اسی حل سے وہاں ہلاکت آفرین انسانی بحران کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔‘‘
تاہم لنڈرکنگ نے اس سوال کا کوئی واضح انداز میں جواب نہیں دیا ہے کہ اگر حوثی یمن میں اپنے حملے روکنے سے انکار کردیتے ہیں تو پھر امریکا کون سا متبادل طریقہ استعمال کرے گا۔
انھوں نے حوثیوں سے پھر کہا ہے کہ وہ سعودی عرب پرراکٹ اور ڈرون حملے روک دیں۔
قبل ازیں آج صدر جوزف بائیڈن کی انتظامیہ نے سابق ٹرمپ انتظامیہ کا حوثیوں کو دہشت گرد قرار دینے کا فیصلہ سرکاری طور پر واپس لے لیا ہے اور حوثی ملیشیا کا نام عالمی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے خارج کردیا ہے۔