امریکا کے قومی سلامتی کے مفادات مشرقِ اوسط سے باہم جڑے ہوئے ہیں: پینٹاگون عہدہ دار

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

پینٹاگون کی ایک سینیر عہدہ دار نے کہا ہے کہ امریکا مشرق اوسط میں مصروف رہے گا ،اس کے قومی سلامتی کے مفادات اس خطے میں ایک دوسرے سے باہم جڑے ہوئے ہیں۔

امریکا کی معاون وزیر دفاع برائے حکمتِ عملی، منصوبہ سازی اور صلاحیت مارا کارلین نے کہا:’’ہمیں واضح کر دینا چاہیے کہ مشرقِ اوسط میں سلامتی کے لیے امریکا کا عزم مضبوط اور یقینی ہے‘‘۔

Advertisement

واشنگٹن میں قائم مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ میں خطاب کرتے ہوئے کارلین نے کہا کہ امریکا کا حتمی مشن سفارت کاری کی حمایت کرنا، تنازعات کو روکنا اور اپنے اہم مفادات کا دفاع کرنا ہے۔ انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اگر ہمیں جارحیت کا مُنھ موڑنے پر مجبور کیا گیا تو ہم جیتیں گے اور ہم فیصلہ کن طور پر جیتیں گے۔

واضح رہے کہ مشرق اوسط میں امریکاکی پالیسی اور اثر و رسوخ کو عراق پر حملے کے بعد سئ شدید دھچکا لگا ہے اور اوباما انتظامیہ کے دور میں اس کو مزید دھچکا لگاتھا۔

ان کے بعد سابق ٹرمپ انتظامیہ پر یہ الزام عاید کیا گیا تھاکہ وہ 2019 میں آرامکو کی تیل تنصیبات پر ایرانی حمایت یافتہ حملوں کے بعد سعودی عرب کی مدد کرنے میں ناکام رہی تھی۔ جو بائیڈن کے صدر منتخب ہونے کے بعد خارجہ پالیسی کے متعدد اقدامات میں خلیج اور مشرق اوسط کے ممالک کو نشانہ بنایا گیا۔ان میں خطے میں امریکا کے روایتی اتحادیوں کو اسلحے کی فروخت کو فوری طور پر منجمد کرنا بھی شامل ہے۔

کارلین نے کہا کہ مشرق اوسط کے بارے میں امریکا کی حکمتِ عملی میں ایک "مثالی تبدیلی" آئی ہے۔اس میں تبدیلی کے غیر حقیقی مقاصد پر زور دیا گیا ہے جو اکثر یک طرفہ فوجی ضروریات کے ذریعے حاصل کیے جاتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ امریکا کس طرح لڑتا اور جیتتا ہے، اس کا تعیّن زمین پر موجود فوجیوں کی تعداد سے نہیں بلکہ کسی بھی بحران سے تیزی سے نمٹنے کے لیے تیاری برقرار رکھنے سے ہوگا۔

ان کا کہنا تھا:’’ہم سمجھتے ہیں کہ یہ حکمتِ عملی پہلے ہی مفید رہی ہے کیونکہ آج یہ خطہ، اپنے بہت سے مسائل کے باوجود، جس سے ہم سب گہری واقفیت رکھتے ہیں، اتنا ہی مستحکم ہے جتنا کہ گذشتہ کئی سال کے دوران میں رہا ہے۔

انھوں نے یمن میں نسبتاً امن، خطے میں عراق کے مزید انضمام، خلیج تعاون کونسل کے اندر اتحاد اور داعش اور القاعدہ کے مسلسل دباؤ کی طرف اشارہ کیا۔ کارلین نے نام لیے بغیر سعودی عرب اور ایران کے درمیان چین کی ثالثی میں سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے طے شدہ معاہدے کا بھی حوالہ دیا۔

امریکی ہتھیار

مشرق اوسط کے لیے امریکی عزم کے باربار وعدوں کے باوجود عرب اور خلیجی ممالک ہتھیاروں اور دیگر سازوسامان کے لیے روس اور چین کی طرف دیکھ رہے ہیں کیونکہ امریکی بیوروکریسی نے کچھ درخواستوں کو روک دیا ہے۔

کارلین نے اس بات پر زور دیا کہ مشرق اوسط میں دوطرفہ تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے کثیرالجہت حکمتِ عملی کی ضرورت ہے۔ اس میں علاقائی شراکت داروں کے ساتھ تعاون اور بالخصوص "کچھ سفارتی تعاون" بھی شامل ہے۔

کارلین نے مشرقِ اوسط میں دفاعی انضمام اور سدِّ جارحیت کی اہمیت کی وجہ سے امریکی اسلحہ کی برآمدات پر 'سخت نظر' ڈالنے پر زور دیا۔ان کا کہنا تھا کہ پرتشدد انتہا پسند تنظیموں کا مقابلہ کرنے کے علاوہ تمام شعبوں میں ایران کی غیر ذمے دارانہ سرگرمیوں سے نمٹنے کے لیے مربوط باہمی تعاون کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم اپنے شراکت داروں کے ذمہ دار ہیں کہ انھیں ہر مجوزہ فروخت کا بروقت اور منصفانہ جائزہ یقینی بنائیں۔بائیڈن انتظامیہ کو ایسا کرنے کے لیے کانگریس کے دو طرفہ ارکان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں