بغداد میں التحریر اسکوائر پر دھرنا دینے والے عوام نے عراقی صدر برہم صالح کو دس جنوری تک کی مہلت دی ہے کہ اس دوران وہ مظاہرین کی متعین کردہ شرائط کے مطابق حکومت کا نیا سربراہ چُن لیں۔ یہ وزیراعظم اقوام متحدہ کی نگرانی میں چھ ماہ کے اندر قبل از وقت شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے حالات سازگار بنائے۔ مظاہرین کے مطابق بصورت دیگر "انقلاب" آنے کو ہے۔
پیر کی شب جاری ایک بیان میں مظاہرین نے باور کرایا کہ ملک سے غیر ملکی افواج کا مشن ختم کرنے اور ان کےانخلا سے متعلق قرار داد منظور کرنے والی عراقی پارلیمنٹ عوام کی نمائندگی نہیں کرتی ،،، اس لیے کہ گذشتہ انتخابات میں عوام کی جانب سے بڑے پیمانے پر بائیکاٹ کے بعد اس کی قانونی حیثیت نامکمل ہے۔
یاد رہے کہ عراقی صدر نے بصرہ کے موجودہ گورنر اسعد العیدانی کی بطور وزیراعظم نامزدگی کو مسترد کر دیا تھا۔ اس سے قبل صدر برہم صالح البناء سیاسی الائنس کی جانب سے پیش کیے گئے تین ایران نواز شخصیات کے ناموں کو بھی وزارت عظمی کے منصب کے واسطے نامزد کرنے سے انکار کر چکے ہیں۔ ان شخصیات کو بغداد اور جنوبی صوبوں میں دھرنا دینے والے مظاہرین پہلے ہی مسترد کر چکے تھے۔
عراق میں یکم اکتوبر سے مختلف صوبوں میں عوامی مظاہرے اور دھرنے دیکھے جا رہے ہیں۔ اس میں شریک عوام سیاسی اور اقتصادی تبدیلی کے علاوہ ملک میں بدعنوانی اور کوٹہ سسٹم ختم کرنے اور سیاسی اشرافیہ کی رخصتی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اس کے علاوہ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حکومت کا ایک آزاد اور خود مختار سربراہ مقرر کیے جانے کے بعد قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کا اجرا عمل میں لایا جائے۔
اس دوران عراق میں پرتشدد واقعات نے بحران میں کسی بھی مثبت پیش رفت کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔ اس سلسلے میں تازہ ترین واقعہ جمعے کے روز بغداد میں امریکی حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی اور دیگر اہم شخصیات کی ہلاکت ہے۔