یمن میں حوثی ملیشیا رائے عامہ کو گمراہ کرنے میں مصروف ہے۔ اس مقصد کے لیے حوثیوں کے ایک کیمرہ مین ابو کرار الاکوع کے ذریعے ایسے علاقوں میں لڑائی کے جعلی مناظر کی عکس بندی کی جاتی ہے جن کا جھڑپوں کے علاقوں سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا۔
العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کو ابو کرار الاکوع کے کیمرے میں محفوظ کیا گیا مواد حاصل ہوا ہے۔ اس مواد سے انکشاف ہوا کہ لڑائی کے مقام سے دور واقع علاقوں میں میدان جنگ کے مناظر کو کس طرح جعلی طریقے سے تیار کیا جاتا ہے۔ بعد ازاں ان میں گولیوں اور دھماکوں کی آوازوں کا اضافہ کیا جاتا ہے تا کہ یہ حقیقت سے قریب ہو جائیں اور ناظرین کو گمراہ کیا جا سکے۔ اس دوران جنگجوؤں سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ اپنی بہادری ظاہر کرنے کے لیے خصوصی حرکات کریں۔
اس سے قبل مذکورہ کیمرہ مین کے کیمرے سے ہی العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کو ایسے شواہد حاصل ہوئے جن سے حوثی ملیشیا کی جانب سے بچوں کو بھرتی کرنا اور انہیں لڑائی کے محاذوں پر جھونک دینا ثابت ہوتا ہے۔ مذکورہ شواہد سے نہ صرف بچوں کے بلکہ فرقہ وارانہ بنیادوں پر بچیوں کے بھرتی ہونے کا بھی انکشاف ہوتا ہے۔
حوثی فوٹوگرافر ابو کرار الاکوع کے کیمرے سے بنائی گئی وڈیوز میں بچوں اور نوجوانوں کے لیے قبرستانوں کے دوروں کا انتظام واضح ہوتا ہے۔ اس دوران ان کے ذہنوں میں یمنی معاشرے کے خلاف فرقہ واریت پر مبنی معاندانہ عبارتوں کا زہر گھولا گیا۔
وڈیوز میں صرف بچوں کی موجودگی شامل نہیں بلکہ ان میں الزینبیات کے نام سے بچیوں کی شمولیت بھی نظر آتی ہے۔
کیمرے کی آنکھ نے بچوں کو بغیر ہتھیاروں کے لڑائی کے محاذوں پر ارسال کیے جانے کے مناظر بھی محفوظ کیے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد بچوں کو "جہادی ماحول" سے آشنا کرنا ہے۔