لبنان میں بد انتظامی اور معاشی حالات کی ابتری کے خلاف منگل کے روز کئی علاقوں میں مظاہرے دیکھے گئے۔ اس سلسلے میں صیدا میں غصے میں بپھرے ہوئے عوام نے لبنان بینک کی عمارت کے سامنے شدید احتجاج کیا۔
متعدد مظاہرین بینک کے آہنی گیٹ پر چڑھ گئے۔ اس موقع پر مالیاتی اور بینکنگ پالیسیوں کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ احتجاج میں شریک کئی مظاہرین نے بینک کی عمارت کی سمت پٹاخے، مولٹوف بم اور پتھر پھینکے۔ اس دوران مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان دھکم پیل بھی ہوئی۔
لبنان میں اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار یان کوبیچ یہ کہہ چکے ہیں کہ شمالی شہر طرابلس میں جو کچھ دیکھا جا رہا ہے وہ ملک میں سیاسی طبقے کے لیے انتباہ ہے۔ انہوں نے طرابلس میں غیر پُر امن مظاہرین اور فوج کے درمیان جھڑپوں کو افسوس ناک واقعہ قرار دیا۔ کوبیچ نے لبنانی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک میں بڑھتی غریبوں کی اکثریت کو سپورٹ کریں۔
منگل کے روز طرابلس میں مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں بھڑک اٹھیں۔ مظاہرین ملک میں اقتصادی صورت حال کی ابتری پر سراپا احتجاج بنے ہوئے تھے۔
مظاہرین نے طرابلس میں 3 بینکوں کو نذر آتش کر دیا۔ سیکورٹی فورسز نے سڑکوں پر ہونے والی جھڑپوں میں اپنے کئی اہل کاروں کے زخمی ہونے کا بھی اعلان کیا۔
بعض مظاہرین نے متعدد گاڑیوں میں آگ لگا دی۔ ان میں داخلہ سیکورٹی کی فورسز کی ایک گاڑی شامل تھی۔
جھڑپوں کے بعد لبنانی فوج کے عناصر کثرت سے طرابلس شہر کی سڑکوں پر پھیل گئے۔ اس دوران مظاہرین نے "مارو اور بھاگ جاؤ" کا انداز اختیار کر لیا۔
ادھر دارالحکومت بیروت میں بھی مظاہرین نے الشہداء اسکوائر پر متعدد راستوں کو بند کر دیا۔ اس دوران بعض دکانوں کے بیرونی حصوں کو توڑ پوڑ کا نشانہ بنایا گیا۔
علاوہ ازیں احتجاج کرنے والوں کا مجمع بیروت میں "رِنگ بِرج" (پُل) پر اکٹھا ہو گیا۔ یہ مظاہرین رات گئے پُل پر سے منتشر ہو گئے۔