سعودی وزیر خارجہ:اسرائیل کے غربِ اردن کو ہتھیانے کے منصوبہ کی مذمت
عالمی برادری اسرائیل کی جارحیت کے خلاف سخت مؤقف اختیار کرے: اوآئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں گفتگو
سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود نے اسرائیل کے غربِ اردن کے بعض حصوں کو ہتھیانے کے منصوبے کی مذمت کردی ہے۔
انھوں نے بدھ کو اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی) کے وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجلاس میں کہا ہے کہ عالمی برادری اسرائیلی جارحیت کے خلاف سخت مؤقف اختیار کرے اورصہیونی ریاست کے غربِ اردن پر قبضے کے منصوبے کی مذمت کرے۔
اسرائیل غرب اردن میں فلسطینیوں کی سرزمین پر بسائی گئی یہودی آباد کاروں کی بستیاں اور وادیِ اردن کو ریاست میں ضم کرنا چاہتا ہے۔اس کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس سال کے اوائل میں پیش کردہ امن منصوبے سے شہ ملی ہے۔اس منصوبہ میں مذکورہ علاقوں پر اسرائیلی قبضے کی تائید کی گئی ہے جبکہ دوسری جانب فلسطینیوں اور عالمی برادری نے امریکی صدر کے اس منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔
اجلاس میں فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے کہا کہ اسرائیل کے یہودی آبادکاری کے منصوبے کا مقصد آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے لیکن ہم ’عرب امن اقدام‘ سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل یوسف العثیمین نے بھی اسرائیل کی قبضے کی پالیسیوں کو مسترد کردیا ہے۔انھوں نے اجلاس میں کہا کہ اسرائیل کی یہ پالیسیاں عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے منافی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ او آئی سی فلسطینی قیادت کے اسرائیل کے قبضے کے منصوبے کے خلاف اقدامات کی حمایت کرتی ہے۔ان کا کہنا تھاکہ’’فلسطینی سرزمین میں کسی بھی غیر قانونی تبدیلی سے دوریاستی حل کے لیے خطرات پیدا ہوسکتے ہیں۔‘‘
انھوں نے کہا کہ او آئی سی فلسطینی عوام کے 1967ء کی سرحدوں کے اندر ایک خود مختار ریاست کے قیام کے حق کی مکمل حمایت کرتی ہے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔