ایرانی رکن پارلیمنٹ ابو الفضل ابو ترابی نے انکشاف کیا ہے کہ پاسداران انقلاب کے خاتم الانبیا بریگیڈ نے صدر حسن روحانی کو ایرانی دارالحکومت تہران سے کسی اور مقام پر منتقل کرنے کے عمل اپنے ذمہ لینے کی رضامندی کے بارے میں ایک باضابطہ خط بھیجا ہے۔
ابو ترابی نے اتوار کے روز ایرانی پارلیمنٹ ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ صدر نے دارالحکومت کی منتقلی کے لیے سپریم کونسل کے سکریٹری کو بھی ایک خط لکھا ہے۔ وہ شاہرات اور سٹی ڈویلپمنٹ کی وزارت کا قلم دان بھی ان کے پاس ہے۔ اس مکتوب میں انہوں نے کہا ہے کہ دارالحکومت کی متبادل مقام پر منتقلی کا منصوبہ کرونا بحران کے بعد شروع کیا جائے۔
ایرانی دارالحکومت کو منتقل کرنے کا معاملہ برسوں سے زیر بحث رہا ہے لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو امکان ہے کہ تہران کی پیچیدگیوں کی وجہ سے اسے چھوڑنا پڑے گا۔
اس سے قبل "خاتم الانبیا" کے ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر سعید محمد نے ایران کے دارالحکومت کے طور پر ایک "جدید اسلامی شہر" کی تعمیر کی ضرورت کے بارے میں بات کی تھی۔
سعید محمد نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ایرانی حکومت خاتم الانبیا کے صدر دفتر پر لگ بھگ کھرب ریال (لگ بھگ 11.9 بلین ڈالر) کی مقروض ہے اور اس معاملے کو طے کرنے کے لیے واضح طور پر خام تیل اور سرکاری ملکیت کے اثاثوں تک رسائی کا مطالبہ کیا ہے۔
"خاتم الانبیا" ہیڈ کواٹرایرانی پاسداران انقلاب کی معاشی شاخ ہے اور اس پر امریکی پابندیوں کو غیر موثر کرنےکے لیے تیل ، گیس اور دیگر مصنوعات کی اسمگلنگ کے علاوہ زیادہ تر تعمیر و ترقی کام کے منصوبوں کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔
"خاتم الانبیا" باقاعدہ فوج سمیت پاسداران انقلاب اور دیگر ایرانی مسلح افواج کی کارروائیوں کو بھی مربوط کرتا ہے۔ تعمیر نو کے منصوبوں ، مذہبی سرگرمیوں اور سیاحت کو انجام دینے میں پیش پیش ہے۔ اس میں مور میں مزارات کے نزدیک ہوٹل ، ریستوران ، دکانیں اور دیگر شامل ہیں۔