اقوام متحدہ نے حوثیوں کے بچوں کو جنگ میں جھونکنے کے ہتھکنڈے کا پردہ چاک کر دیا

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

اقوام متحدہ کے ماہرین کی تیار کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یمن میں ایران نواز حوثی باغی کیسے کم سن بچوں کو جنگ میں جھونک رہے ہیں۔

العربیہ ڈاٹ‌ نیٹ کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حوثیوں کی جانب سے اپنے زیرتسلط علاقوں کے اسکولوں پر اپنا فوجی نظریہ مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اساتذہ کو کہا جا رہا ہے کہ وہ طلبا کو جنگ کے محاذ پرجانے کی ترغیب دیں اور انہیں حوثیوں کی حمایت کے نعرے سکھائیں۔

Advertisement

اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ مئی2015ء سے جون 2020ء تک حوثیوں، وزارت تعلیم وتربیت کے کے عہدیداروں، اساتذہ اور رضا کاروں‌ نے تعلیم کے شعبے کو بڑے پیمانے پر بچوں کو جنگ کے لیے بھرتی کرنے کے لیے استعمال کیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسکولوں سے بچوں کی بھرتی کی پالیسی کے تحت صعدہ، صنعا، تعز، ذمار، عمران، ریمہ، حجہ اور اب کے 34 اسکولوں سے سیکڑوں بچوں اور بچیوں کو جنگ کے لیے بھرتی کیا گیا۔

رپورٹ میں'2 دسمبر' نیوز ایجنسی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ سنہ 2016ء سے حوثیوں کے زیرانتظام اسکولوں میں تدریس کے فرائض انجام دینے والے 8 ہزار اساتذہ تنخواہیں نہ ملنے اور بلیک میلنگ کے تدریس چھوڑ کر دوسرے کام کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق حوثیوں‌ کے زیرانتظام علاقوں‌میں نہ صرف پہلے سے موجود اساتذہ نے ملازمت ترک کرنا شروع کی بلکہ مزید نئے لوگ بھی بھرتی نہیں ہوئے۔ اس دوران حوثیوں‌ نے اپنے حامی اور رضا کار اساتذہ کی مدد سے اسکولوں میں اپنے نظریات اور افکار کی ترویج کے لیے انہیں پروپیگنڈے کے لیے استعمال کیا۔

مقبول خبریں اہم خبریں