فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت تحریک فتح نے انتہا پسند یہودی آباد کاروں کے اشتعال انگیز مارچ کو روکنے کے لیے آئندہ جمعرات کو مقبوضہ بیت المقدس اور غرب اردن میں احتجاجی مظاہروں کی کال دی ہے۔
تحریک فتح کی طرف سے یہ اپیل ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب گذشتہ کئی ہفتوں سے دریائے اردن کے مغربی کنارے کے علاقے اور مقبوضہ یروشلم اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کی وجہ سے کشیدگی کا شکار ہیں۔
تحریک فتح کی طرف سے عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ انتہا پسند صہیونیوں کو روکنے اور القدس کے دفاع کے لیے جمعرات کو گھروں نکلیں اور ریلیوں میں شرکت کریں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حالات میں فلسطینیوں کے پاس القدس کے دفاع کے لیے پرامن احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔ پوری فلسطینی قوم کو القدس کےدفاع کے لیے صف بستہ ہونا ہوگا۔
فلسطین کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق تحریک فتح نے اپنے بیان میں القدس کو سرخ لکیر قرار دیا ہے۔ بیان میں زور دے کر کہا گیا ہے کہ فلسطینی قوم اسرائیلی ریاست اور یہودی انتہا پسندوں کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے گی۔ بیان میں القدس کے الشیخ جراح، بطن الھویٰ اور دوسرے علاقوں کے فلسطینیوں کی ثابت قدمی کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ تحریک فتح نے القدس میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کو فلسطینیوں کی نسلی تطہیر قرار دیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ القدس اور فلسطینی علاقوں میں انتہا پسند صہیونیوں کی سرگرمیوں کے خطرناک نتائج کی تمام تر ذمہ داری اسرائیلی حکومت پر عاید ہوگی۔ بیان میں عالمی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم بینامین نیتن یاھو اور اسرائیل کے انتہا پسندانہ جنون کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔