اسرائیلی فوج کا مسجد اقصی پر دھاوا، نمازیوں پر سٹن گرینیڈز اور آنسو گیس کا استعمال

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

مقبوضہ بیت المقدس سے ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ جمعہ کو علی الصباح اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ پر دھاوا بول دیا جس کے بعد قبلہ اول میں حفاظت کی غرض سے نفلی اعتکاف پر بیٹھے ہوئے نمازیوں کے ساتھ ان کی جھڑپیں ہوئی جن کے نتیجے میں کم سے کم 90 افراد زخمی ہوئے۔

مسجد اقصیٰ میں نفلی اعتکاف پر بیٹھے فلسطینیوں نے بتایا کہ یہودی تنظیموں نے جمعے کے موقع پر مسلمانوں کے تیسرے متبرک مقام پر تلمودی عبادات ادا کرنے کا پلان تیار کر رکھا تھا۔

Advertisement

تفصیلات کے مطابق نماز فجر کے بعد ہی اسرائیلی فورسز کی بھاری نفری نے الاقصیٰ کمپاؤنڈ پر ہلہ بول دیا۔ اس موقع پر اسرائیلی فوج نے نمازیوں کے خلاف صوتی بموں، اشک آور گیس کے شیلوں اور ربڑ کی گولیوں کا بے دریغ استعمال کیا۔

مسجد اقصیٰ ۔ اے ایف پی
مسجد اقصیٰ ۔ اے ایف پی

محاصرہ زدہ

اسرائیلی پولیس نے مسجد میں نفلی اعتکاف کی نیت سے موجود نمازیوں کا پیچھا کرنا شروع کر دیا۔ اس دوران ہاتھ لگنے والے عقیدت مندوں پر اسرائیلی اہلکاروں نے بہیمانہ تشدد کرتے ہوئے انہیں الاقصیٰ کمپاؤنڈ سے باہر نکال دیا اور اس جانب آنے والے صرف ایک دروازے کے علاوہ تمام دروازے بند کر دیے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی کے مطابق آخری اطلاعات آنے تک متعدد فلسطینی پہاڑی کے گنبد اور مسجد اقصیٰ کے اندر محصور ہیں۔

فلسطینی اتھارٹی میں وزیر برائے القدس امور فادی الھدمی نے اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں مسجد اقصیٰ پر دھاوے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے اس کارروائی کے مضمرات کا مکمل ذمہ دار اسرائیل کو ٹہرایا۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی وہ مسلمانوں کے مقدس مقامات کے خلاف اسرائیلی اقدامات رکوانے کے لیے فوری مداخلت کریں۔

’’پہلے سے تیار تھے‘‘

اسرائیلی وزیر اعظم کے ترجمان اوویر جنڈلیمان نے بتایا کہ ’’فلسطینیوں نے مسجد کے اندر بلا جواز پرتشدد بلوائی کارروائیوں کی پہلے سے تیاری کر رکھتی تھی۔

انہوں نے فلسطینیوں پر بلا جواز فائر کریکر اور پتھراؤ کا الزام بھی لگایا۔ ان کارروائیوں کا مقصد، بہ قول اسرائیلی وزیر جذبات کو بھڑکانا اور صورت حال کو بگاڑ کی طرف لے جانا تھا۔

پرتشدد کارروائی میں تیزی

رمضان المبارک کے دوران اور یہودی عید فصح اور فصح مسیحی سے پہلے تشدد کے واقعات میں تیزی دیکھنے مں آئی ہے جس کی وجہ سے اسرائیل نے غرب اردن کے علاقے میں دیوار فاصل کے ساتھ سکیورٹی بڑھا دی ہے۔ یہ اقدام گذشتہ تین ہفتوں کے دوران چار حملوں میں اب تک 14 اسرائیلی مارے جا چکے ہیں۔

مسجد اقصیٰ میں آج ہونے والی جھڑپوں سے پہلے جمعرات کے روز اسرائیلی فوج نے شمالی غرب اردن کے علاقے جنین میں تازہ کارروائی کے دوران تین فلسطینیوں کو شہید کر دیا تھا۔

مسجد اقصیٰ ۔ اے ایف پی
مسجد اقصیٰ ۔ اے ایف پی

یاد رہے کہ الحرم القدسی مقبوضہ مشرقی بیت المقدس کی قدیم میونسپلٹی میں واقع ہے جس پر اسرائیل نے 1967 کی جنگ کے بعد قبضہ کیا۔ یہ علاقہ فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی پولیس کے درمیان مسلسل جھڑپوں کا میدان بنا ہوا ہے۔

گذشتہ برس رمضان المبارک کے دوران القدس میں رات کے وقت کیے جانے والے مظاہروں اور الاقصیٰ کمپاؤنڈ میں ہونے والے جھڑپیں فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان 11 دن پر محیط طویل جنگ کی صورت اختیار کر گئی تھیں۔

مقبول خبریں اہم خبریں