115 جرمن طیارے تباہ کرنے والی سوویت بکتر بند ٹرینوں کی کہانی کیا ہے؟

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

یکم ستمبر 1939 کو پولینڈ کی سرزمین پر جرمن حملے کے بعد دنیا دوسری جنگ عظیم کی ہولناکیوں میں ڈوب گئی تھی۔ یہ جنگ تقریباً 6 برس جاری رہی اور کم از کم 60 ملین افراد کی جانیں لے گئی تھی۔ اس جنگ کے دوران متحارب فریقوں نے پہلی جنگ عظیم کے دوران استعمال ہونے والے ہتھیاروں کے مقابلے میں بہت سے نئے اور جدید ہتھیاروں کا استعمال کیا تھا۔

جنگ عظیم دوم میں بہت سے ملکوں نے بکتر بند ٹرینوں پر انحصار کیا تھا جو پیدل فوج کے لیے اہم توپ خانے اور دفاعی کوریج فراہم کرتی تھیں۔ سوویت یونین ان ملکوں میں سب سے نمایاں ہے جو بکتر بند ٹرینیں استعمال کرتے تھے۔ اگرچہ ان ٹرینوں پر فضائی حملوں کا خطرہ رہتا تھا تاہم ان بکتر بند ٹرینوں نے جرمنوں کو میدان جنگ میں بھاری نقصان پہنچایا تھا۔

Advertisement

سوویت بکتر بند ٹرینیں

22 جون 1941 کو آپریشن بارباروسا کے ایک حصے کے طور پر سوویت سرزمین پر جرمن حملے کے آغاز کے ساتھ سوویت یونین کے پاس تقریباً 60 بکتر بند ٹرینیں موجود تھیں۔ یہ ٹرینیں ریڈ آرمی اور اندرونی امور کی عوامی کمیشن کی کی افواج کے ہاتھ میں تھیں۔ اس وقت یہ بکتر بند ٹرینیں الگ الگ بریگیڈ میں چلتی تھیں۔ ہر بریگیڈ دو یا تین ٹرینوں پر مشتمل ہوتی تھی۔

بکتر بند لوکوموٹو گاڑیوں کے علاوہ ان ٹرینوں میں بہت سی بکتر بند گاڑیاں تھیں، جن میں سے کچھ میں T-34 ٹینکوں سے ملتے جلتے ٹاورز تھے۔ ان پر 76.2 ملی میٹر کی توپیں نصب تھیں۔ ان میں سے کچھ گاڑیاں بھاری توپ خانے، مشین گنوں اور طیارہ شکن ہتھیاروں سے لیس تھیں۔

پہلی جنگ عظیم کے دوران تباہ شدہ سوویت بکتر بند ٹرین کی تصویر

ڈیزائن کے مطابق سوویت بکتر بند ٹرین میں ایک فوجی کمانڈ سینٹر، گولہ بارود کی دکانیں، ایک مینٹیننس ورکشاپ اور ایک باورچی خانہ موجود تھا۔ سوار فوجیوں کی خوراک کی ضروریات ٹرین میں ہی پوری کی جاتی تھیں۔ جنگ کے دوران بکتر بند ٹرین نے پیادہ افواج کی مدد، ریل کے ذریعے فوجیوں کی نقل و حمل کو محفوظ بنانے، ٹرین سٹیشنوں کی حفاظت اور حملوں کو پسپا کرنے سے لے کر بہت سے کام انجام دیے۔

سوویت بکتر بند ٹرینوں کی کامیابیاں

جنگ کی ابتدا میں سوویت بکتر بند ٹرینوں کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ انہیں ریڈ آرمی کے افراد کے انخلا کا کام سونپا گیا تھا۔ مزید برآںان سوویت ٹرینوں کو اس وقت ایک بھیانک انجام کا سامنا کرنا پڑا جب جرمن فوجیوں نے اپنی پسپائی روکنے کے لیے ریلوے لائنوں کو تباہ کرنا شروع کردیا تھا۔

جرمن فوجیوں کے ہاتھ میں جانے سے روکنے کی امید میں سوویت یونین نے اپنی بکتر بند ٹرینوں کو اس صورت میں اڑانے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی جب وہ پیچھے ہٹنے سے قاصر ہوگئی تھیں۔ سوویت کارخانوں میں اپنے مینوفیکچرنگ آپریشنز کے تسلسل کے باوجود 1941 اور 1942 کے درمیان ماسکو نے تقریباً 63 بکتر بند ٹرینیں کھو دی تھیں۔

ان بکتر بند ٹرینوں کی شاندار کارکردگی کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ کریمیا میں سیواستوپول میں ایک سوویت بکتر بند ٹرین ’’ زیلیزنیاکوف‘‘ نے جرمنوں کو تقریباً 8 ماہ تک روکے رکھا تھا۔ بعد ازاں یہ ٹرین جون 1942 میں فضائی بمباری سے تباہ کردی گئی تھی۔

سوویت سرزمین کی آزادی کے بعد بھی سوویت فوج مشرقی یورپی ممالک میں جرمن فضائیہ کا مقابلہ کرنے کے لیے بکتر بند ٹرینوں پر انحصار کرتی رہی۔ ان ٹرینوں پر نصب فضائی دفاع نے ریڈ آرمی کی ترقی کو محفوظ بنانے اور جرمن طیاروں کو مار گرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد ماسکو نے 115 جرمن طیاروں کے علاوہ تقریباً 370 ٹینکوں، 712 گاڑیوں، 344 توپ خانے کے حصوں کو تباہ کرنے میں ان بکتر بند ٹرینوں کی کامیابی سے متعلق آگاہ کیا تھا۔ ان بکتر بند ٹرینوں پر کام کرنے والی کئی سوویت بٹالینز کو سوویت آرڈر آف دی ریڈ بینر سے نوازا گیا تھا۔

مقبول خبریں اہم خبریں