صدرٹرمپ کاالنہضہ ڈیم سےمتعلق متنازع بیان،ایتھوپیا میں امریکی سفیر وزارتِ خارجہ طلب
ایتھوپیا کے وزیرخارجہ گیدو اندارگاشیو نے ہفتے کے روز ادیس ابابا میں امریکی سفیر مائیک رینور کو طلب کیا ہے اور ان سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دریائے نیل پر تعمیر کیے جانے والے عظیم ایتھوپیا نشاۃ ثانیہ (النہضہ) ڈیم کے بارے میں متنازع بیان کی وضاحت طلب کی ہے۔
صدر ٹرمپ نے قبل سوڈانی وزیراعظم عبداللہ حمدوک اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے جمعہ کو ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مصر نے النہضہ ڈیم کو دھماکے سے اڑانے کی دھمکی دی ہے اور وہ ایتھوپیا کے رویّے کی وجہ سے مایوس ہوچکا ہے۔
ایتھوپیا کی وزارت خارجہ نے اپنی فیس بُک صفحہ پر کہا ہے کہ امریکی سفیر سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ڈیم سے متعلق ان ریمارکس کی وضاحت کے لیے کہا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ اور سوڈانی وزیراعظم عبداللہ حمدوک نے اپنی گفتگو میں ایتھوپیا اور مصر کے درمیان ڈیم کے تنازع پر ایک قابل قبول مفاہمانہ حل کی ضرورت پر زوردیا تھا۔امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھوں نے مصر پر ڈیم پر مفاہمانہ سمجھوتا طے کرنے کے لیے زور دیا ہے۔
وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’ایک امریکی صدر کی جانب سے ایتھوپیا اور مصر کے درمیان جنگ کی انگیخت امریکا اور ایتھوپیا کے درمیان ایک طویل عرصہ سے جاری شراکت داری اور تزویراتی اتحاد کی عکاسی نہیں کرتی ہے اور نہ یہ ریاستوں کے مابین تعلقات کے ضامن بین الاقوامی قانون کے تحت قابل قبول ہے۔‘‘
قبل ازیں ایتھوپیا کے وزیراعظم اَبی احمد کے دفتر نے الگ سے ایک بیان میں کہا کہ ’’تنازع کے حل کے لیے کسی بھی قسم کی جارحیت یا دھمکی گم راہ کن ، غیر تعمیری اور بین الاقوامی قانون کی واضح خلاف ورزی ہے۔‘‘