شام میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ ’سیرین آبزر ویٹری‘ کے مطابق سوموار کی شام دیر الزور کے مشرق میں العمر آئل فیلڈ پرتوپ خانے سے داغے متعدد گولے گرے۔ یہ آئل فیلڈ امریکی فوج کے ایک اڈے کے طورپر استعمال کیا جا رہی ہے۔
حملے میں متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا تاہم جانی نقصان کی کوئی تصدیق نہیں ہو سکی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایرانی ملیشیا نے مغربی فرات کے علاقے میں امریکی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا۔ یہ حملہ دیر الزور سے کیا گیا۔
مشاهد من ضربات التحالف لميليشيات #إيران في منطقة القائم الحدودية بين #سوريا و #العراق#العربية pic.twitter.com/zH6P8oxPrX
— العربية (@AlArabiya) June 28, 2021
امریکی فوج کے ترجمان نے تصدیق کی کہ پیر کو امریکی فوجیوں پر متعدد راکٹوں سے حملہ ہوا لیکن ابتدائی اطلاعات میں کسی کے زخمی ہونے کی نشاندہی نہیں ہوئی۔
عراق اور شام میں دولت اسلامیہ کے خلاف لڑنے والے اتحاد کے ترجمان کرنل وین ماروٹو نے ٹویٹ کیا کہ یہ حملہ مقامی وقت کے مطابق 7:44 بجے ہوا ہے اور اس میں ہونے والے نقصان کا اندازہ لگایا جا رہاہے۔ ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ یہ حملہ کس نے کیا تھا۔
صور أولية لعمليات قصف حقل نفطي بدير الزور تتواجد فيه قوات أميركية#العربية pic.twitter.com/RsN1TqAgdm
— العربية (@AlArabiya) June 28, 2021
ایک امریکی ترجمان نے یہ بھی کہا کہ شام میں امریکی افواج نے اپنے دفاع میں توپ خانے سے گولے فائر کرکے راکٹ فائر کا جواب دیا۔
دریں اثنا دیز الزور کے دیہی علاقوں میں دھماکوں کی آوازوں کے درمیان امریکی افواج اور "بین الاقوامی اتحاد" کے جنگی طیاروں کی نچلی پروازیں بھی دیکھی گئیں۔
یہ پیش رفت سوموار کے روز امریکی فوج کی طرف سے شام اور عراق میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کے ٹھکانوں پر کی گئی بمباری کے بعد سامنے آئی ہے۔