یمن میں آئینی حکومت کو سپورٹ کرنے والے عرب اتحاد کی افواج نے پیر کی شب صنعاء کے مشرق میں حوثی ملیشیا کے ہتھیاروں اور گولہ بارود کے گوداموں کو حملے کا نشانہ بنایا۔
العربیہ کے نمائندے کے مطابق اس دوران حوثیوں کی ترسیل اور عسکری گاڑیوں پر بھی بم باری کی گئی۔
جدہ میں دہشت گرد حملہ
یاد رہے کہ سعودی وزارت توانائی کے ذمے دار ذرائع نے پیر کی شام بتایا کہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب 3:50 پر ایک دھماکے کے سبب جدہ شہر کے شمال میں واقع پٹرولیم مصنوعات کے ایک اسٹیشن پر ایندھن کے ٹینک میں آگ بھڑک اٹھی۔ یہ آگ راکٹ حملے کے نتیجے میں لگی۔ ذرائع نے واضح کیا کہ فائر بریگیڈ کی ٹیمیں آگ بجھانے میں کامیاب ہو گئیں اور حملے کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ذرائع نے باور کرایا کہ مملکت سعودی عرب اس بزدلانہ حملے کی پُر زور مذمت کرتی ہے۔ ساتھ ہی باور کراتی ہے کہ اس طرح کی تخریبی اور دہشت گرد کارروائیوں اور ان کی پشت پر موجود عناصر پر روک لگانا نہایت اہم ہے۔
دوسری جانب یمن میں آئینی حکومت کو سپورٹ کرنے والے عرب اتحاد کی افواج کے سرکاری ترجمان بریگیڈیر جنرل ترکی المالکی کے مطابق یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ جدہ میں ایندھن اسٹیشن پر بزدلانہ دہشت گرد حملے میں ایران نواز دہشت گرد حوثی ملیشیا ملوث ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حوثی ملیشیا مملکت کی قومی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنا رہی بلکہ وہ یقینا عالمی معیشت اس کی ترسیل اور اسی طرح عالمی توانائی کے امن کو نشانہ بنا رہی ہے۔ المالکی نے یہ بات جدہ شہر میں پٹرولیم مصنوعات کی تقسیم کے ایندھن کے ٹینک میں آتش زدگی کے بارے میں وزارت توانائی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے پیر کی شب کہی۔
المالکی نے واضح کیا کہ یہ دہشت گرد حملہ مملکت میں بقیق اور خریص میں تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے سلسلے کی ہی کڑی ہے۔ مذکورہ حملے حوثی ملیشیا نے کیے تھے اور شواہد سے یہ بات ثابت ہوئی کہ ان حملوں میں ایرانی نظام ملوث ہے۔
اتحادی افواج کے ترجمان کے مطابق شہریوں اور تنصیبات کو منظم اور دانستہ طور پر نشانہ بنانا بین الاقوامی انسانی قانون اور اس کے معروف ضابطوں کی خلاف ورزی ہے جو جنگی جرائم تک جا پہنچتی ہے۔
انہوں نے باور کرایا کہ اتحادی افواج کی مشترکہ قیادت شہریوں اور تنصیبات کے تحفظ کے لیے مطلوب عملی اقدامات کر رہی ہے۔ شہریوں اور تنصیبات کے خلاف ان دشمنانہ اور دہشت گرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرنے والے اور ان پر عمل کرنے والے دہشت گرد عناصر کا بین الاقوامی قانون اور ضابطوں کی رُو سے احتساب کیا جائے گا۔