سعودی عرب کی ایک فیشن ڈیزائنر نے عسیر صوبے کے روایتی خواتین لباس کو ایک منفرد فنی کہانی میں تبدیل کر دیا۔ خاتون ڈیزائنر سالمہ القحطانی نے اس روایتی لباس کو فیشن ڈیزائننگ کی دنیا میں لا کر اس کی خوب صورتی میں چار چاند لگائے۔ اس جدت کو سعودی خواتین کی جانب سے وسیع پیمانے پر پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔
سالمہ بچپن سے ہی خواتین کے "عسیری لباس" کی دیوانی تھیں۔ انہوں نے اس لباس کی سلائی اور کڑھائی سیکھنے کے لیے تربیتی ڈپلومہ حاصل کیا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے سالمہ نے بتایا کہ "سلائی اور ڈیزائننگ دو متوازی لکیریں ہیں جو ایک دوسرے کو مکمل کرتی ہیں۔ میں نے ڈیزائننگ کی دنیا میں عسیری لباس کو مختلف صورتوں کے ساتھ متعارف کرایا۔ میرے پہلے ہی ڈیزائن نے خواتین کو حیران کر دیا۔ اس کے بعد میں نے مقامی سطح پر کئی ایونٹس میں شرکت کی اور ان میں اپنے ڈیزائنوں کو پیش کیا۔
سالمہ کے مطابق سعودی ثقافتی اتھارٹی نے انہیں 2019ء میں امارات میں شیخ زائد میلے میں دو ماہ تک اپنی مصنوعات پیش کرنے کے لیے نامزد کیا تھا۔ اس دوران ابوظبی میں سعودی سفارت خانے کی جانب سے سالمہ کو اعزاز و اکرام سے نوازا گیا۔
سالمہ کہتی ہیں کہ "میرے ڈیزائنوں کے منفرد ہونے کی بنیادی وجہ بہترین خام مال اور دھاگوں کا استعمال ہے۔ میری ہمیشہ یہ کوشش ہوتی ہے کہ اپنے ڈیزائنوں میں جدت کے ساتھ تاریخی ورثے کی روح کو باقی رکھوں۔ میں اس لباس کو پرانی صورت سے تبدیل کر کے رنگوں سے بھرپور عصری لباس کی صورت دینا چاہتی ہوں۔ اس واسطے میں سیاہ مخمل ، سنہرے اور چاندی کے رنگ کے دھاگے اور نرم ریشمی دھاگے استعمال کرتی ہوں۔ اس کے بعد لباس کی کڑائی دستی مشین کے ذریعے کی جاتی ہے"۔
سالمہ کے مطابق خواتین کے لیے العسیر کا یہ لباس سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں ہر عمر کے طبقے کے لیے پسندیدہ بن گیا ہے۔ اس لباس کو ایک قیمتی تحفے کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ سالمہ اب عسیری کڑھائی سے مزین شادی کے لباس ڈیزائن کرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔