سعودی عرب کی وزارتِ خارجہ نے عراق کے شمالی علاقوں میں ترکی اور ایران کے زمینی اور فضائی حملوں کی مذمت کی ہے۔
وزارت نے جمعرات کو ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ’’ ہم عراقی سرزمین پر ترک اور ایرانی حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔یہ ایک عرب ملک کے داخلی امور میں کھلی مداخلت اور اس کی خود مختاری کی واضح خلاف ورزی ہے،اس کو مسترد کیا جاتا ہے۔یہ عرب اور علاقائی سلامتی کے لیے ایک خطرہ ہے۔اس کے ساتھ ساتھ یہ بین الاقوامی اصولوں اور سمجھوتوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔‘‘
وزارت نے عراق کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا ہے اور کہا ہے کہ سعودی عرب عراق کے ساتھ اس کی خود مختاری ، سلامتی اور استحکام کے تحفظ کے لیے کھڑا ہے۔
قبل ازیں ترک وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ ترک فورسز نے کالعدم کردستان ورکرز (پی کے کے) کے عراق کے شمالی علاقے ہفتنین میں واقع پانچ سو سے زیادہ اہداف کو ایف 16 لڑاکا جیٹ اور ڈرونز سے نشانہ بنایا ہے۔
ایرانی فورسز نے عراقی کردستان میں بدھ کو مسلسل دوسرے روز ایرانی کرد حزب اختلاف کے ٹھکانوں پر توپ خانے سے حملے کیے تھے۔
سعودی عرب سے دو روز قبل عرب لیگ نے خطے کے امور میں ایران اور ترکی کی مداخلت کو مسترد کردیا اور کہا کہ یہ دونوں ممالک اپنے ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں چاہتے ہیں۔عرب لیگ کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل حسام زکی نے منگل کے روز ایک بیان میں مطالبہ کیا کہ ’’عرب امور میں ترک اور ایرانی مداخلت ختم کی جانا چاہیے۔‘‘